ملتان(اسلام ڈیجیٹل)جامعہ خیرالمدارس ملتان کے97ویں سالانہ اجتماع سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام کی بنیاد پر پاکستان قائم ہوا مگر یہاں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ مشکل ترین ہو کر رہ گیا ،ہم اکابر کے نقش راہ پر چلتے ہوئے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے پر امن جدوجہد جاری رکھیں گے ،اسلامی نظام کے نفاذ کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
عقیدہ ختم نبوت ناموس رسالت قوانین کے حفاظت اور اس ملک کے اسلامی تشخص کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اسلامی نظام کا نفاذ ہماری منزل ہے ۔انہوں نے علم دین کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس میں علم وحی کی تعلیم دی جاتی ہے جس میں خطا کا کوئی احتمال نہیں ہے لہٰذا جو شخص اس کی روشنی میں زندگی گزارتا ہے وہ بھی کبھی ٹھوکر نہیں کھاتا۔ انسان کو عقل اور گویائی کے دو نعمتیں عطا کی گئی ہیں ،عقل تعلم کا اور گویائی تعلیم کا ذریعہ ہے۔وحی کے ذریعے جو علم انبیا کرام کے ذریعے انسانیت کی رہنمائی کرتا ہے اس کی تعلیم و تعلم ان دینی مدارس میں ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ملک کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اس میں آج سب سے زیادہ مشکل کام اسلام کے نفاذ کا مطالبہ ہے۔ہم دینی مدارس ہی نہیں بلکہ پاکستان کے مقصد وجود کی بھی حفاظت کر رہے ہیں۔ہم سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ اس سیاست و جمہوریت سے کیا حاصل ہوا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے جب ہم نے اس ملک کو آئین دے رہے تھے اس موقع پر آئین کو اسلامی بنانا، اس آئین کے اندر اسلامی دفعات لانا ،آئین میں یہ لکھوانا کہ یہاں تمام قوانین قرآن وسنت کے تابع ہوں گے یہ طے کروانا کہ یہاں قرآن وسنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہوگی ۔
آئین میں یہ لکھوانا کہ اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہوگا یہ سب سیاسی و جمہوری ماحول میں جائے بغیر شاید ممکن نہ ہو پاتا۔سیاست عملی طور پر اسلامی نہیں بن رہی تو بھی اس جدوجہد سے دستبردار ہو جانا دانشمندی نہیں ہے چنانچہ ہمارے پاس اسمبلی میں صرف آٹھ اور سینٹ میں صرف پانچ اراکین تھے لیکن ہم نے جدوجہد نہیں چھوڑی تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب ماحول بنا تو نہ صرف حکمران جماعت بلکہ حزب اختلاف سے بھی ہم نے خود کو منوایا اور تاریخ میں پہلی بار یہ ہوا کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں ہمارے قصیدے پڑھتے ہیں ۔
جامعہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا محمد حنیف جالندھری نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے کہا کہ امام بخاری نے آخری باب میں جن باتوں کی تعلیم دی ہے ان میں سے ایک چیز فکر آخرت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت آخرت کو خراب کرنے کے لیے ہمیں جن فتنوں کا سامنا ہے ان میں سے سب سے بڑا فتنہ مغربیت ہے ۔امام بخاری نے یہ بھی تعلیم دی ہے ہر دور میں موجود فتنوں سے آگاہی ضروری ہے اور دینی مدارس میں ان فتنوں سے محفوظ رہنے کے طریقے پڑھائے اور سمجھائے جاتے ہیں۔