اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)پی ٹی آئی نے مذاکرات کو جوڈیشل کمیشن سے مشروط کر دیا، سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنے گا، مذاکرات نہیں ہوں گے،مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی گیند حکومت کے کورٹ میں ہے۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم حکومت سے پراسیکیوشن کے کردار پر بات کریں گے، اب آپ آئیں تو جوڈیشل کمیشن پر ورکنگ کر کے آئیے گا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں ہوئی، کمیٹی اپنی فیصلہ سازی کے اختیار کو ثابت کرے، 31 جنوری تک جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں بڑھیں گے۔
حامد رضا نے کہا کہ ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی نے اپنی رہائی کی کوئی بات نہیں کی، وہ کوئی ایگزیکٹو آرڈر یا این آر او نہیں چاہتے، عمران خان عدالتی فیصلوں کی بنیاد پر ہی باہر آئیں گے، بانی کو سزا کے بعد مذاکرات کا ماحول ٹف تو ہوگا لیکن جاری رہیں گے۔ راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہرعمر ایوب اور اسد قیصر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے تفصیلی ملاقات ہوئی، ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں ہوئی، دھند کی وجہ سے سلمان اکرم راجہ، حامد خان ملاقات میں شریک نہیں ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے ہم ذمہ دار نہیں، دونوں واقعات کی تحقیقات کے لیے غیر جانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے، سپریم کورٹ کا حاضر سروس جج کمیشن کا سربراہ لگایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے مذاکرات کے تیسرے رائونڈ کے لیے تیار ہیں، بانی نے جو ہدایات دی ہیں اس سے حکومتی مذاکراتی وفد کو آگاہ کریں گے، حکومت کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہے تو کمیشن تشکیل دے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کمیشن تشکیل نہ دیا گیا تو بات چیت آگے نہیں بڑھ سکے گی، اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات کا مین حصہ ہے، کسی کا ہینڈ پک فیصلہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہوگا۔ سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے گیند حکومتی کورٹ میں ہے، اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت کتنی سنجیدہ ہے، پاکستان کی بقا، استحکام کے لئے ہم آگے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب عملی فیصلہ سازی کا اختیار حکومت نے کرنا ہے، ہماری ڈیڈ لائن 31 جنوری ہی ہے، اگر کوی پیشرفت ہوگی تو ڈیڈ لائن کی توسیع کے بارے میں فیصلہ بانی نے کرنا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہمیں آج کے فیصلے کا اندازہ ہے، القادر ٹرسٹ کے فیصلے سے پاکستان کی نیک نامی نہیں ہوگی، یہ کوئی ذاتی یونیورسٹی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اعجاز چودھری کے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں، مذاکرات کرنے کیلئے بانی پی ٹی آئی نے عمر ایوب کو پورا اختیار دیا ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ پر بانی پی ٹی آئی کے نہیں، مذاکرتی کمیٹی کے دستخط ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ القادر فیصلہ سنانے سے ہمارے رویوں میں تلخی آسکتی ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فیصلہ سنانے کے باوجود مذاکرات جاری رہیں گے، ہماری کمیٹی کا کوئی بھی رکن مذاکرات پر بات کرسکتا ہے۔ یادرہے کہ وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈا پوربانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کیے بغیرروانہ ہوگئے۔
قبل ازیں حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کی ٹرین ایک بار پھر ٹریک پر آگئی ہے، عمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات کے لیے اسپیکر سے درخواست کے بعد پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے ملاقات کی اجازت مل گئی۔ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے عمران خان سے ملاقات کی، تحریری مطالبات پر تبادلہ خیال کیا گیا، مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات سے قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے ون آن ون ملاقات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق سات رکنی مذاکراتی کمیٹی ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچی۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے بتایا تھا کہ اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، لیکن یہ ملاقات تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق عمران خان اور علی امین گنڈاپور نے مطالبات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ادھرترجمان قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایاز صادق کا پیغام ملنے کے بعد حکومت نے ملاقات کا انتظام کیا، حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے مذاکرات کا اگلا دور آج یا منگل کو ہوسکتا ہے۔