غزہ جنگ میں 70ہزار شہادتوں کا انکشاف

نیویارک/غزہ(اسلام ڈیجیٹل)غزہ جنگ میں اموات کی تعداد 41 فیصد کم رپورٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔لینسٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق7 اکتوبر 2023ء سے 30 جون 2024ء کے درمیان غزہ میں 64 ہزار 260 اموات ہوئیں جو فلسطینی وزارت صحت کے سرکاری اعداد وشمار سے تقریباً 41 فیصد زیادہ ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے اس وقت اموات کی تعداد 37ہزار 877 بتائی ہے۔رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں 59.1 فیصد خواتین، بچے اور 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگ تھے۔اس حساب کے مطابق اکتوبر تک غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد70ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

رپورٹ شماریاتی طریقہ ”کیپچر ری کیپچر تجزیہ” کے ذریعے بنائی گئی ہے، جو اس وقت استعمال ہوتا ہے جب تمام متعلقہ ڈیٹا ریکارڈ نہیں کیا جاتا ہے۔تحقیق میں صرف جنگ کے دوران براہ راست زخمی ہونے سے ہونے والی ہلاکتوں کو شامل کیا گیا ہے۔ وہ افراد جو صحت کی سہولیات، خوراک یا پانی کی قلت سے شہید ہوئے، یا وہ ہزاروں لوگ جو ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، ان کا تخمینہ اس میں شامل نہیں۔اس کیلئے تین فہرستوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پہلی فہرست وزارت صحت کی فراہم کردہ تھی ، جن میں ہسپتال یا مردہ خانوں میں شناخت ہونے والی لاشیں شامل تھیں۔ دوسری فہرست آن لائن سروے کے ذریعے جمع کردہ تھی جس میں فلسطینیوں نے اپنے رشتہ داروں کی ہلاکت کی اطلاع دی۔ تیسری فہرست سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تعزیتی پوسٹس پر مبنی تھی۔

ماہرین نے تین فہرستوں کے درمیان مماثلت کو تلاش کر کے شہادتوں کی مجموعی تعداد کا اندازہ لگایا۔تحقیق کی سربراہ زینہ جمال الدین نے بتایا کہ صرف انہی افراد کو شامل کیا گیا جن کی موت ہسپتال یا رشتہ داروں کے ذریعے تصدیق شدہ تھی۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق غزہ میں تقریباً 10 ہزار افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ادھراسرائیل کی جانب سے رات بھر غزہ کے رہائشیوں پر فضائی حملے کیے جاتے رہے۔48 گھنٹے میں 32 فلسطینی اسرائیلی حملوں میں شہید جبکہ 193 زخمی ہوئے۔دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق ڈرون حملوں کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں بندرگاہوں اور فوجی تنصیبات پر بمباری کی، صہیونی فضائیہ کی دارالحکومت صنعا میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر شدید بمباری کی گئی۔

عرب میڈیا کے مطابق بمباری کے نتیجے میں کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔اسرائیلی نشریاتی کارپوریشن نے رپورٹ کیاہے کہ حماس کے مثبت پیغام کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز اور مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ایک ہنگامی ملاقات کی جبکہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے دوحہ مذاکرات میں اپنی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ بات کی اور اس بات پر زور دیا کہ بائیڈن کی مدت کے اختتام سے قبل کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدگی سے کام جاری رکھا جائے۔اس سے قبل امریکی ویب سائٹ ‘ایکسیوس’ نے رپورٹ کیا تھا کہ مذاکرات میں کچھ پیش رفت کے باوجود اسرائیل اور حماس کے درمیان خلیج موجود ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے امکانات کے بارے میں امریکی حکام کی طرف سے محتاط امید ظاہر کی ہے کہ دو ہفتوں کے اندر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے دوحہ میں جاری مذاکرات کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ دو ہفتوں کے اندر طے پا جائے گا۔ غزہ میں شہری اور زیر حراست افراد جہنم کی زندگی گزار رہے ہیں۔غزہ میں میدانی پیش رفت میں اسرائیلی فوج کے طیارے جنگ کے 463 ویں دن بھی پٹی کے شمال اور جنوب میں محلوں پر بمباری کر رہے ہیں۔

فلسطینی وزارت مواصلات نے جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح شہر کے شمال مغرب میں مسلسل اسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری کے دوران ایندھن کی قلت کے باعث غزہ کی پٹی میں مواصلاتی سروس چند گھنٹوں میں بتدریج بند کرنے کا انتباہ دیا۔سول ڈیفنس نے ایک بیان میں اعلان کیاکہ غزہ، وسطی، خان یونس گورنریوں میں کئی فائر فائٹنگ اور ریسکیو گاڑیوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ ان کی مرمت کے لیے ضروری سامان اور اسپیئر پارٹس کی کمی ہے۔اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کی گورنری تک امداد کی رسائی کو محدود رکھا ہوا ہے اور اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کردہ 21 میں سے صرف 10 انسانی امداد کی اشیاء کو گزرنے کی اجازت دی ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے خلیجی ملک قطر نے امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندہ سٹی وٹکاف کو جنگ بندی کے لیے مذاکراتی عمل سے آگاہ کیا۔جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے علاوہ اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی ملک امریکہ بھی ثالثی کے عمل کا حصہ ہے۔امریکی صدر کے نمائندے نے اس سلسلے میں دوحا میں وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی کے ساتھ ملاقات کی اور جنگ بندی کی کوششوں کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہی حاصل کی۔ یہ بات قطر کی وزارت خارجہ نے ہفتہ کے روز بتائی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے ایک اہلکار نے دردناک انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے مسلسل 16 ویں مہینے تک نسل کشی کے دوران ہاتھ اور پیر کاٹے جانے کے 4,500 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ہیلتھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ظہور الواحد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ”ہم نے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 2024ء کے آخر تک ساڑھے چار ہزار ہاتھ پیر کاٹے ہیں”۔ڈائریکٹر نے بتایا کہ تقریباً 800 فلسطینی بچوں کے کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں جو کہ ریکارڈ شدہ قطع اعضا کے کیسز کی کل تعداد کا 18 فی صد ہیں، ان کیسز میں 540 خواتین بھی شامل ہیں جو کل تعداد کا 12 فی صد ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس دردناک اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ فلسطینی شہری کس تباہی کا سامنا کر رہے ہیں، بالخصوص سب سے زیادہ کمزور گروہ یعنی بچے اور خواتین۔ دوسری طرف ڈاکٹر اور حکومتی عہدیدار اس خدشے کا اظہار بھی کر رہے ہیں کہ قطع اعضا کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، کیوں کہ غزہ کی صورت حال کے پیش نظر درست اعداد و شمار پیش کرنا مشکل ہے۔