کراچی (اسلام ڈیجیٹل)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے معاملے میں اعتماد میں نہیں لیا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر تمام معاملات قومی اتفاق رائے سے حل ہونا چاہئیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیا ہے، ہمیں اعتراض نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی، وہ میرے گھر آ تے جاتے ہیں، حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خالد مقبول میرے لیے قابل احترام ہیں، وہ ایکٹ سمجھنے میرے گھر آئے تھے، وہ وزیرِ تعلیم ضرور ہیں لیکن میرے گھر پر زیرِ تعلیم ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ شکایت اپنے سیاستدانوں سے ہے جو جمہوریت، آئین اور اصولوں پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں، یہ صرف اپنا اقتدار چاہتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہناتھا کہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، ہمیں ملک کا نظام بہترکرنا ہو گا۔
سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں۔معیشت کی بہتری کے صرف اشاریے مل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی بہتری ہماری آرزو ہے، عوام کو ثمرات ملیں گے تو ثابت ہوگا معیشت بہتر ہوئی، جب تک روپے کی قدر کو تقویت نہیں ملے گی عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔ملک کا نظام بہتر کرنے کے لیے ایک جگہ ٹھہرنا ہوگا۔