بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا

ڈھاکا: بنگلا دیش نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ ڈھاکا میں عبوری حکومت کی جانب سے کیا گیا جس کی سربراہی نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کررہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بنگلادیش کی عبوری حکومت کی جانب سے ملک میں مجرمانہ کارروائیوں کے پیش نظر کل 97 افراد کے پاسپورٹ منسوخ کیے گئے ہیں، جن میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ بھی شامل ہیں۔ان افراد میں سے 22 پر جبری گمشدگیوں میں مبینہ ملوث ہونے کے الزامات ہیں جبکہ 75 دیگر افراد پر گزشتہ سال بنگلا دیش میں طلبہ احتجاج کے دوران قتل کے الزامات ہیں۔
یہ پیشرفت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی)کی جانب سے شیخ حسینہ اور دیگر 11 افراد کے خلاف ان کی حکومت کے دوران جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل کے مقدمے میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد ہوئی ہے۔ٹریبونل نے ملزمان بشمول حسینہ واجد کو گرفتار کرکے 12 فروری تک پیش کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔ حسینہ واجد گزشتہ سال شدید عوامی احتجاج کے بعد بنگلادیش سے فرار ہوکر بھارت چلی گئی تھیں۔
دوسری جانب بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئیں۔حسینہ واجد پہلے بنگلہ دیش چھوڑ چکی ہیں اور اب دونوں سابق وزرائے اعظم بنگلہ دیش سے باہر ہیں۔خالدہ ضیا کو لے جانے کیلئے قطر نے طیارہ بھیجا۔بنگلہ دیشی ذرائع ابلاغ کے مطابق خالدہ ضیا کے ذاتی معالج زاہد حسین نے بتایا کہ امیر قطر نے 79 سالہ سابق وزیراعظم کو علاج کی غرض سے لے جانے کے لیے طبی آلات سمیت قطر ائیرلائن کی جانب سے فراہم کردہ خصوصی ائیر ایمبولنس کا انتظام کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خالدہ ضیا کے قریبی ساتھی انعام الحق چودھری نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ ضیا ء کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچایا گیا ہے۔خالدہ ضیا کے ڈاکٹر کے مطابق سابق بنگلادیشی وزیر اعظم کو صحت کے کئی سنگین مسائل درپیش ہیں، جن میں جگر کی بیماری، دل کے مسائل اور گردے کے مسائل شامل ہیں۔ ان کی واپسی کی تاریخ ابھی طے نہیں اور علاج کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔