کرم/پشاور/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+خبرایجنسیاں)امن معاہدے کو شدیددھچکا،کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں پولیس، ایف سی پر حملے اور گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود، ایف سی،پولیس کے 2 اہلکار اور 3 راہ گیر زخمی ہوگئے۔نجی ٹی وی کیمطابق لوئر کرم میں نا معلوم ملزمان کی جانب سے پولیس اور ایف سی پر حملہ کیا گیا، علاقے میں سڑکیں بحال کروانے کے لیے جانے والے ضلعی انتظامیہ کے سربراہ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود بھی زخمی ہوگئے، جنہیں تحصیل علی زئی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے بعد بگن کے علاقے میں مزید نفری طلب کرکے علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بگن میں فائرنگ سے ڈپٹی کمشنرسمیت 6 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں 3 راہ گیر، ایک ایف سی اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ڈی سی کرم جاوید اللہ محسود کو تحصیل ہسپتال کے آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیاجہاں سے انہیں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) ٹل منتقل کر دیا گیا۔بعد ازاں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اور زخمی اہلکار کو ٹل سی ایم ایچ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کردیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جاوید اللہ محسود کو ضروری سرجری کے بعد پشاور منتقل کیا گیا ہے جہاں انہیں مزید طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جب کہ ڈپٹی کمشنر کو 3 گولیاں لگی ہیں تاہم حالت خطرے سے باہر ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ صبح صوبائی حکومت نے 75 ٹرکوں میں امدادی سامان کرم کے لیے روانہ کیا تھا، ڈپٹی کمشنر اسی امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے اور خود فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔امدادی سامان لیکر جانے والا قافلہ روک دیا گیاہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے علاقہ بگن میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھرآر پی او کوہاٹ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں تصدیق کی کہ بگن میں فائرنگ سے ڈپٹی کمشنرکرم زخمی ہوئے ہیں، فائرنگ فریقین نے نہیں کی، نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی، ملزمان کی تلاش جاری ہے، علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحصیل علی زئی ضلع کرم میں عرفانی کلے کے قریب سرکاری گاڑیوں پر پتھراؤ اور فائرنگ کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
دریں اثناء سرکاری ذرائع کا بتانا ہے کہ تقریباً 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کے قافلے پر فائرنگ کی۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے امن کمیٹیوں کی گارنٹی کے باوجود فائرنگ کا ہونا تشویشناک ہے، صبح 10 بج کر35 منٹ پر قافلہ روانہ ہونے سے قبل مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کیلئے مذاکرات کر رہی تھی کہ اسی دوران تقریباً 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر جاوید محسود اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی، حملے میں ڈپٹی کمشنر، پولیس کے 3 اور ایف سی کے 2 اہلکار زخمی ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ ان عناصر کے خلاف متحد نہ ہوئے تو نقصان ان کا اپنا ہو گا، عوام چھپے امن دشمنوں کو پہچانیں اور ان کے خلاف کھڑے ہوں، ایسی کارروائیاں جاری رہیں تو ادارے پوری قوت سے حرکت میں آکر ایکشن لیں گے۔سرکاری ذرائع کے مطابق امن معاہدے کے تحت ادویات، اشیائے خورو نوش پر مشتمل پہلا قافلہ کرم کیلئے روانہ ہونا تھا، امن معاہدے کی ضمانت امن کمیٹیوں نے دی تھی، کمیٹیوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ امن خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے نے نہ صرف قافلے کو روک دیا بلکہ عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عوام اپنے درمیان چھپے امن دشمنوں کو پہچانیں اور ان کے خلاف کھڑے ہوں جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کرم میں سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کی مذمت اور اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اورفائرنگ کے نتیجے میں ڈی سی کرم اوردیگر زخمیوں کی جلدصحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیاہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورنے اپنے بیان میں کہاکہ کرم امن معاہدے کے بعد اس طرح کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، واقعہ کرم میں امن کے لئے حکومتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ اور مذموم لیکن ناکام کوشش ہے، فائرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، واقعہ ان عناصر کی کارستانی ہے جو کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے۔ وزیر اعلیٰ کے پی نے کہاکہ صوبائی حکومت کرم میں امن کی بحالی اور عوام کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لئے پر عزم ہے فریقین کے درمیان معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کرم کے لوگ پرامن ہیں اور وہ علاقے میں امن چاہتے ہیں، کچھ شرپسند عناصر کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے، ان عناصر کی کوششں کامیاب نہیں ہوگی، صوبائی حکومت اور علاقے کے لوگ مل کر ایسے شرپسند عناصر کی مذموم کوششوں کو ناکام بنائیں گے، علاقے کے لوگ ان عناصر کی نشاندہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے میں حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں، علی امین گنڈاپورنیکہاکہ اس واقعے سے کرم میں امن کی بحالی کے لئے حکومت اور علاقہ عمائدین کی کوششیں متاثر نہیں ہونگی۔ لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملے سے متعلق تحقیقاتی اداروں نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی۔میڈیارپورٹ کے مطابق ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدے کے تحت ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں سرکاری مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کیلئے بات چیت کررہی تھی کہ 40سے 50مسلح شرپسندوں نے فائرنگ کردی۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ امن معاہدے کے تحت دوائیں اور کھانے پینے کا سامان ، سبزیاں اور پھل سمیت دیگر اشیا سے لدے 75ٹرکوں کا قافلہ کرم کے لیے روانہ ہونا تھا۔واقعے میں ملوث کرداروں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر نے فائرنگ کرکے امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی حرکت کی، انہوں نے ڈی سی کرم جاوید اللہ محسود اور زخمی ہونے والے ایف سی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا کی جبکہ گورنر کے پی نے اپنے بیان میں واقعے کوضلعی انتظامیہ کی نا کامی قرار دیا ہے۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کرم ایجنسی میں سرکاری قافلے پر فائرنگ قابل مذمت ہے، ڈپٹی کمشنر کا زخمی ہونا انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر جاوید محسود کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔