پشاور(اسلام ڈیجیٹل) کرم میں حالات کی بہتری کے لیے امن کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں جب کہ بند راستوں پر نرمی کا آغاز کل سے ہوگا۔سرکاری ذرائع کے مطابق کرم کی صورت حال پر حکومتی اعلان کے مطابق کل 4جنوری سے راستوں کی بندش میں نرمی شروع ہوگی اور قافلوں کی صورت میں مسافر اور اشیائے خور ونوش کی ترسیل کی جائے گی۔ ان قافلوں کی سیکورٹی کے لیے پولیس اہلکار بھی ساتھ ہوں گے۔ پولیس کی مدد کے لیے دیگرقانون نافذکرنے والے اداروں کی سپورٹ بھی حاصل ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے امن کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں، جن میں جرگہ مشران اور سابق اراکین اسمبلی سمیت دیگر عمائدین شامل ہیں۔ علاوہ ازیں کرم امن معاہدے کے بعد وفاق نے صوبے کو ایف سی کی 10 پلاٹونز کی خدمات فراہم کردی ہیں۔ کرم کے راستوں کی حفاظت کی غرض سے 400 پولیس اہلکاروں کی بھرتی کے لیے صوبائی حکومت نے این او سی بھی جاری کردیا ہے، جس کے تحت بھرتیاں چند روز میں شروع ہو جائیں گی۔اسی طرح ایف سی پلاٹونز کوکرم کے راستوں کی حفاظت کی ذمے داری دی جائے گی، جو کرم آمدورفت کرنے والے قافلوں کے تحفظ کے لیے پولیس کی معاونت بھی کریں گے۔ دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ کرم میں اسلحہ جمع کرنے کے لیے فریقین 15 دنوں میں مربوط لائحہ عمل دیں گے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم جانےوالے قافلے کے سفری اور حفاظتی انتظامات جاری ہیں، ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کرم کو اسلحہ اور بنکرز سے پاک کیا جائےگا اور اسلحہ جمع کرنے کے لیے فریقین 15 دنوں میں مربوط لائحہ عمل دیں گے۔ مشیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ کرم میں اسلحے کی آزادانہ نمائش اور استعمال پر پابندی ہوگی جبکہ اسلحہ خریدنے کے لیے کرم میں چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بیرسٹرسیف نے کہا کہ معاہدے کے مطابق کرم میں فریقین کے ہرقسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی، پہلے سے موجود بنکرز ایک ماہ میں ختم کیے جائیں گے اور بنکرز گرانے کے بعد لشکرکشی کرنے والے فریق کو دہشت گرد سمجھ کرکارروائی کی جائےگی۔
