اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل) وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔کابینہ کے اعلامیہ کے مطابق پاکستان کا اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی وفاقی کابینہ نے سفارتی محاذ پر اس بڑی کامیابی کو سراہاگیا۔اعلامیہ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گوادر بندرگاہ سے پچھلے تین ماہ میں پبلک سیکٹر درآمدات کی تفصیلات اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔اجلاس میں کابینہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ کے سیکشن 3 (7) میں ترامیم پر قانون سازی کی اصولی منظوری دے دی جبکہ وزارت اطلاعات کی جانب سے انفارمیشن گروپ کے افسران کی بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز میں تعیناتی کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی منظوری کی سفارش کردی۔اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ان قواعد و ضوابط کے نتیجے میں بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز میں تعیناتی کے عمل کو مزید شفاف اور میرٹ پر مبنی بنایا جا سکے گا، کابینہ نے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز ٹھٹھہ کی رجسٹریشن/شناخت کی منظوری دے دی۔کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں زندگی بچانے والے میڈیکل آلات کی قیمتوں کے تعین کیلئے کمیٹی کی تشکیل نو، نیشنل فوڈ سیفٹی، اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ اتھارٹی بل کو پارلیمنٹ بھیجنے کی منظوری دے دی۔اسی طرح کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 17 دسمبر کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق اور سٹیزن شپ ایکٹ میں ترامیم کی توثیق موخر جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 18 دسمبر کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی گئی۔دوسری جانب کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کی 24 دسمبر کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی بھی توثیق کی گئی۔ دریں اثناء کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ آئے روز احتجاجوں نے حکومت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی پھر بھی ہم ملکی معیشت کو بہتر کرنے میں کامیاب رہے، ہم نے آئی ایم ایف کا دسمبر کے لیے ٹیکس ہدف حاصل کرلیا۔انہوں نے کہا کہ دعا ہے نیا سال پاکستان کے لیے اچھا سال ثابت ہو، اڑان پاکستان پروگرام نئے سال کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا، احسن اقبال، اسحاق ڈار اور دیگر حکام کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید آگے بڑھنا ہے اے ڈی آر کی مد میں جو کام ہوا ہے ہمیں اسے سراہنا چاہیے جسے نائب وزیراعظم نے لیڈ کیا، اس کاوش کے نتیجے میں 72 ارب روپے کے محصولات خزانے میں آئے، ہمارے ہدف اور محصولات جمع کرنے کے درمیان ایک بڑا گیپ ہے اس کے باوجود چیئرمین ایف بی آر بھی اپنی کاوشوں کی وجہ سے لائق ستائش ہیں، دسمبر کا محصولات کا ٹارگٹ حاصل کرلیا ہے اس میں 72 ارب روپے کی بھی کنٹری بیوشن شامل ہے تب جاکر ہم نے ٹارگٹ حاصل کیا جو کہ ہماری آئی ایم ایف کے ساتھ کمٹمنٹ ہے۔ترقی کے لیے برآمدات کے سوا کوئی آپشن نہیں،انہوں نے کہا کہ جولائی میں کراچی پورٹ گیا وہاں بتایا گیا کہ ہم فلاں جگہ رئیل اسٹیٹ بنارہے ہیں مجھے افسوس ہوا کہ آپ کا کام رئیل اسٹیٹ میں جانا ہے یا کراچی پورٹ پر بزنس لانا ہے، ہم نے کراچی پورٹ پر ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے ذریعے چھ ملین ڈالر کی فنڈنگ دلوائی، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بڑی محنت سے کام کیا اور اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ کراچی پورٹ پر کام میں تیزی آگئی یہ فیس لیس انٹرایکشن ہے اس کے ذریعے کراچی پورٹ پر کنٹیننگ کے وقت میں 39 فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت چینی کی افغانستان کو اسمگلنگ صفر ہوچکی ہے جس کے باعث ہم شوگر ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہوگئے اس کا کریڈٹ وفاقی وزیر رانا تنویر، اداروں اور آرمی چیف کو جاتا ہے جنہوں نے اسمگلنگ صفر کرکے دکھائی اس کے ساتھ ہی تیل کی بھی اسمگلنگ انتہائی کم ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال پانچ ماہ میں ترسیلات زر (ریمی ٹینسز) 15 ارب ڈالر تک ہیں یہی رفتار رہی تو سال پورا ہونے تک یہ مالیت 35 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی جو کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں کے باوجود ہم نے کامیابیاں حاصل کیں،ہمارے حکومت میں شفافیت ہے 9 ماہ گزر گئے لیکن عام آدمی بھی گواہی دے رہا ہے کہ کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی دوبارہ عود کر آئی ہے، افغان حکومت نے نجانے کس زعم میں فیصلہ کیا اور ہزاروں نہیں تو کم ازکم سیکڑوں لوگوں کو چھوڑ دیا جن میں سے کئی لوگ یہاں آئے، ہمارے سیکورٹی ادارے ان سے نبرد آزما ہیں ہمارے جوان روزانہ شہادتیں دے کر اپنے خون سے وطن کی آبیاری کررہے ہیں۔علاوہ ازیں اپنے بیان میںوزیراعظم محمد شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح 81 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2024ء میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آنا خوش آئند ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا ہے لیکن یہ صرف آغاز ہے، ہم نے اڑان پاکستان جیسے منصوبے کا آغاز کیا ہے اور یہ منصوبہ پاکستان کو دنیا کے صف اول ممالک کی صف میں کھڑا کر دے گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت معاشی اصلاحات کی پالیسی پر گامزن ہے 24 سال بعد کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہوا اور افراط زر 38 فیصد سے کم ہو کر 4.1 فیصد پر آ گیا جبکہ اسٹاک مارکیٹ دنیا کی دوسری بہترین مارکیٹ بن چکی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی معاشی اور مالیاتی ٹیم کی محنت سے معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ عوام کی مشکلات کا احساس تھا اس لیے عوام کی مشکلات کے حل کے لیے دن رات کام کیا، انشاء اللہ عوام کی زندگیوں میں مزید بہتری آئے گی۔
