شام میں 14سالہ خانہ جنگی۔ 50فیصدبچے تعلیم سے محروم ۔نفسیاتی امراض کا بھی شکار

دمشق (اسلام ڈیجیٹل) 14برس کی خانہ جنگی کے کے باعث سکول جانے کی عمر کے نصف بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ مجموعی طور پر ایسے بچوں کی تعداد تقریبا 37 لاکھ بنتی ہے۔ عالمی ادارے کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق شامی بچوں کی بھاری اکثریت کو خوراک سمیت فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے، متاثرہ بچوں میں سے کم از کم نصف کو جنگی صدمے پر قابو پانے کے لیے نفسیاتی مدد بھی درکار ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر کے مطابق تقریبا 3.7 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں اور انہیں سکولوں میں دوبارہ ضم کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تعداد سکول جانے کی عمر کے شامی بچوں کی مجموعی تعداد کے نصف سے بھی زیادہ بنتی ہے۔رپورٹ کے مطابق بے گھر ہونے والے شہریوں کی نئی لہر کی وجہ سے کچھ سکولوں کو دوبارہ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔2011میں شروع ہونے والی خانہ جنگی نے شام کی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا اور اس کی وجہ سے بچے بھی بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ شام کی خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔ عالمی بینک کے مطابق ہر چار میں سے ایک شامی باشندہ انتہائی غربت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔