کرم میں کئی ہفتوں بعد امن متوقع، دستخط کیے گئے معاہدے میں کیا ہے؟

کرم(اسلام ڈیجیٹل)3 ہفتے سے جاری کرم میں صورتحال معمول پر آنے کا امکان، ایک دوسرے کے خلاف صف آرا فریقین میں امن معاہدہ طے پا گیا۔ایک صدی سے جاری مسئلہ حل کیے جانے کا دعویٰ، معاہدے پر فریقین نے دستخط کردیے۔ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا اور فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔جرگہ رکن ملک ثواب خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فریقین اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے، معاملات طے ہوگئے اور تحفظات دور ہوگئے ہیں۔ فریقین کی جانب سے45 ،45 افراد نے دستخط کیے ہیں، فریقین 14نکات پر مشتمل معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ تمام علاقائی و اجتماعی معاہدات، کاغذات مال، فیصلہ جات اور روایات اپنی جگہ برقرار و بحال رہیں گے جن پر ضلع کرم کے تمام مشران متفق ہیں۔مجوزہ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ حکومت سرکاری سڑک پر ہر قسم کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف سخت ایکشن لے گی جبکہ ضلع کرم کے تمام بے دخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائے گا جبکہ ان کی آبادکاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔اس معاہدے میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ اسلحہ کی آزادانہ نمائش و استعمال پر مکمل پابندی ہو گی اور اسلحہ خریدنے کے لیے چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ فریقین تمام بھاری اسلحہ ایک مہینے کے اندر اندر ضلعی پولیس کے پاس جمع کروانے کے پابند ہوں
گے۔

:یہ بھی پڑھیے

امریکا کی بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے سے ایک اور بے گناہ قیدی رہا۔ کتنے باقی ہیں؟


اس کے مطابق حکومت اسلحے کی برآمدگی کو یقینی بنائے گی اور بھاری اسلحہ استعمال کرنے والے  کے خلاف امن کمیٹی ایکشن لے گی۔مجوزہ مسودے کے مطابق کوئی بھی شخص یا اشخاص اپنے مابین لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیں گے اور آئندہ فریقین پناہ میں لیے گئے افراد کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے اور لاشوں کی بے حرمتی نہیں کی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر جذبات کو ٹھیس پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اس کے مطابق تمام سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ کرام بلا روک ٹوک و خوف و خطر ضلع کرم کے تمام علاقوں میں اپنی ڈیوٹیاں انجام دیں گے۔ اس حوالے سے پشتون ولی کوڈ کے ذریعے ان کی حفاظت مشران یقینی بنائیں گے۔امن معاہدے میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ علاقے میں اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو متعلقہ علاقے میں امن کمیٹیاں فورا متحرک ہوں گی اور دوسرا فریق کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دے گا۔اس مجوزہ معاہدے کے مطابق اگر دو گاں کے درمیان تنازع پیدا ہوا تو مسلک یا ذات کی بنیاد پر لڑائی کے لیے صف آرائی نہیں ہو گی۔اس مجوزہ معاہدے کے تحت فریقین کی جانب سے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہو گی اور فریقین کے درمیان فائربندی دائمی ہو گی۔ معاہدے کے مطابق سابقہ خلاف ورزیوں کا بھی تعین کیا جائے گا۔