کے پی اسمبلی’ ممکنہ آپریشن کیخلاف حکومت واپوزیشن متحد ، کورکمانڈر کو بلانے کا عندیہ

پشاور (اسلام ڈیجیٹل) خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن کی مخالفت کردی جبکہ اسپیکر اسمبلی نے امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ کے لیے کورکمانڈر کو بلانے کا عندیہ بھی دے دیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کے دوران قبائلی اضلاع میں ممکنہ آپریشن کے خلاف حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر آگئے۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کو نہیں مانیں گے جبکہ حکومتی ارکان نے واضح کیا کہ آپریشن کا فیصلہ خیبر پختونخوا حکومت اور وزیر اعلی کریں گے۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں جو سوالات اٹھائے گئے وہ غور طلب ہیں، 2 دہائیوں سے خیبر پختونخوا میں آپریشن ہوئے، لوگوں کا انخلا بھی ہوا لوگوں کی آبادکاری بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور منتخب نمائندوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ اسپیکر نے امن و امان کی صورت حال پر آئی جی خیبرپختونخوا کو طلب کرلیا اور کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر، ارکان اسمبلی کو بریفنگ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں کور کمانڈر کو بھی امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کیلئے بلایا جائے گا۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا میں 10 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہونے کا اسکینڈل صوبائی اسمبلی پہنچ گیا۔ خیبرپختونخوا کے گوداموں میں پڑی 10 ارب روپے مالیت کی گندم کے خراب ہونے کا معاملہ اسمبلی فلور پر شدید بحث کا باعث بن گیا۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے اسمبلی میں اس معاملے پر تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گندم کے نمونے دو لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے ایک نے اسے انسانوں کیلئے ناقابل استعمال قرار دیا ۔ پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی رپورٹ میں بھی یہ انکشاف ہوا کہ 77 ہزار 762 میٹرک ٹن گندم انسانی استعمال کے قابل نہیں رہی۔ صوبائی محکمہ خوراک کے مطابق یہ گندم 2023 میں پاسکو سے خریدی گئی تھی اور اسے خیبرپختونخوا کے مختلف گوداموں میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔ظاہر شاہ طورو نے ایوان کو بتایا کہ گندم کے نمونوں کو مزید تجزیے کے لیے فیصل آباد بھیجا گیا ہے جہاں ایک اور لیبارٹری سے حتمی رپورٹ کا انتظار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گندم ناقابل استعمال ثابت ہوتی ہے تو حکومت ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا میں منی مائیکرو پن بجلی منصوبوں میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں جس پر اسپیکر نے معاملہ انکوائری کیلئے قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے اور آڈیٹر جنرل اور پبلک اکانٹس کمیٹی کو آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس کے دوران جے یو آئی کی خاتون رکن ریحانہ اسماعیل نے منی مائیکرو منصوبوں کے حوالے سے سوال ایوان میں پیش کیا جس پر محکمہ توانائی و برقیات نے تحریری جواب میں کہا کہ اب تک صوبہ میں 316 منی مائیکرو ہائیڈرو پراجیکٹ تعمیر ہوئے ہیں جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 28 میگا واٹ ہے ، منی مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبہ کے فیز ٹو میں کل 142 مزید منصوبے 2027 تک مکمل کئے جائیں گے۔ریحانہ اسماعیل نے کہا کہ متعدد منصوبے نامکمل ہیں، محکمہ نے ایوان میں غلط رپورٹ پیش کی ہے، فیز ون مکمل نہیں ہوا لیکن کہا جارہا ہے کہ فیز ٹو میں بھی کئی منصوبے مکمل ہوئے ہیں، منصوبوں میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں، قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے جس پر حکومتی رکن گل ابراہیم نے بھی کہا کہ ان کے حلقے میں چھوٹے پن بجلی منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کئے گئے ہیں تاہم ابھی تک کسی منصوبہ پر کام شروع نہیں ہوسکا۔