آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان کو کمزور حکمرانی سمیت دیگر بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سےپاکستان کے ایکسٹینڈڈ فنڈ پروگرام کی منظوری کا اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت7ارب ڈالر قرض کی منظوری دی ہے۔ پاکستان کے لیے نیاقرض پروگرام 37ماہ پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں معاشی شرح نمو2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو اب بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں مشکل کاروباری ماحول، کمزورحکمرانی اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان نے 2023-24 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیا۔ اس پالیسی کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے۔ مالی سال 2024میں شرح نمو 2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے، اس کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو کہ سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی۔ اس عمل سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ سے بہتر بنانے کا موقع ملا۔ افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے۔ اسٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے۔ جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا، پیشرفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں۔
اعلامیے کے مطابق مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اورریاست کازیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ٹیکس بیس تنگ ہونے کی وجہ سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے۔ غربت سے مستقل نجات کے لیے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے۔ بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہے۔ اگر مناسب اصلاحاتی ایڈجسٹمنٹ پر زور نہ دیا گیا اور اصلاحات نہ ہوئیں تو پاکستان کے دیگرممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ ہے۔ آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی ہے۔ سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری بھی پروگرام کامقصد ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پرتوجہ مرکوز کرنا ہے۔ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بہت اہم ہوگی۔