مذاکرات کا دوسرا دور، جماعت اسلامی کا مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم کرنے سے انکار

راولپنڈی: حکومتی اور جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوگیا، ٹیکنیکل کمیٹیوں نے بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسسز کے بارے میں بات کی، جماعت اسلامی نے مذاکرات جاری رکھنے کا یقین دلایا تاہم دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔

اسلام آباد میں دھرنے پر بیٹھی جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہوا۔ حکومتی وفد میں امیر مقام اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں چار رکنی وفد اڑھائی گھنٹے تک کمشنر آفس راولپنڈی میں موجود رہا۔

حکومتی کمیٹی کے دو اراکین اسپیشل سیکرٹری راشد مجید اور ممبر ایف بی آر آئی آر میر بادشاہ سمیت ڈی سی راولپنڈی حسن وقار چیمہ بھی کمشنر آفس راولپنڈی موجود رہے۔ وفود کے مابین مخلتف امور پر بات چیت ہوئی۔ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات ہوئے اور مکمل ہونے پر فریقین روانہ ہوگئے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ آج کے راؤنڈ میں شامل نہیں رہے۔

مذاکرات میں عطا تارڑ شامل نہ ہوسکے اور فون پر رابطہ کیا۔ مذاکرات میں حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی نے بین الاقوامی معاہدوں سمیت ٹیکسسز کے مختلف امور پر جماعت اسلامی کی کمیٹی کو بریفنگ دی۔ مذاکرات تقریباً 3 گھنٹے جاری رہے۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جماعت اسلامی کمیٹی کے سربراہ اور مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت سے آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کی بات کی ہے، حکومتی ٹیکنکل کمیٹی کے پاس بھی ہمارے مطالبات کو رد کرنے کا کوئی جواز نہ تھا حکومت چاہتی ہے دھرنا ختم ہو لیکن حکومت کو واضح کہا ہے کہ دھرنا ختم کرنا ممکن نہیں،مذاکرات بھی جاری رہیں گے۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف ملنا چاہیئے، یہ کمیٹی کمیٹی کا کھیل نہیں چل سکتا، یہ دو جمع دو کا کام ہے، بجلی پٹرول کی قیمت کم کریں، یہ بات واضح اور دوٹوک ہے، حکومتی کمیٹی سے کہا ہے کہ بجلی کی اصل لاگت وصول کریں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ سے فون پر بات ہوئی تھی، عطا تارڑ کو وزیر اعظم نے کسی میٹنگ کے لیے بھجوا دیا تھا، مذاکرات میں حکومت کی سنجیدگی دکھائی نہ دیتی تو ہم یہاں موجود نہ ہوتے۔

میڈیا سے گفتگو میں حکومتی کمیٹی کے رکن امیر مقام کا کہنا تھا کہ امید رکھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا دھرنا جلد ختم ہوگا، ہم ہھی عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں مگر اپنے وسائل کے اندر رہ کر جو کرسکے وہ کریں گے۔

امیر مقام کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی عوام کے ریلیف کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ جاری رہے گا، ہم چاہتے ہیں جماعت اسلامی کے تحفظات دور اور دھرنا ختم ہو، ہماری بھی خواہش ہے کہ ملک میں خوشحالی ہو۔

امیر مقام نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں ٹیکس پیڑول کی قیمتیں کم ہوں، اب ہم اور وہ جاکر اپںے قائدین سے بات کریں گے، دھرنا مثبت انداز میں ختم ہونا چاہیے، ہم بین الاقوامی اور آئی ایم ایف کا ایشو کو دیکھ کر آگے بڑھیں گے۔

حکومتی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کوئی وزیر یا پارلیمنٹرین مفت بجلی استعمال نہیں کر رہا، وزیر اعظم پہلے ہی بجلی کے بلوں پر 50ارب روپے کی سبسڈی دے چکے ہیں، جماعت اسلامی کے وفد کی ٹیکنکل کمیٹی سے بھی بات ہوئی ہے ہم نے عوام کی خدمت کی ہی آئندہ بھی جاری رکھے گے۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10 مطالبات رکھے تھے جس میں 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت، پیٹرولیم لیوی ختم کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافہ فوری واپس لینا شامل ہیں۔

جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی لائی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکسز فوری ختم کیے جائیں، حکومتی اخراجات کم کرکے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔

علاوہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے جبکہ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے۔ صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کیے جائیں اور مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔