عالمی ریٹنگ ایجنسی نے سیاسی عدم استحکام کو پاکستانی معیشت کیلیے خطرناک قرار دیدیا

اسلام آباد: بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے سیاسی عدم استحکام اور انتشار معیشت کے لیے خطرناک قرار دے دیا ہے اور پاکستان کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل سی پلس برقرار رکھی ہے۔

پاکستانی معیشت پر جاری ایس اینڈ پی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی ریٹنگ کی آؤٹ لک مستحکم ہے اور گزشتہ ایک سال میں پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری آئی، مستقبل قریب میں پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کے خطرات کم ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام کے تحت فنڈز حاصل ہوں گے جبکہ سعودی عرب، یو اے ای اور چین کے ساتھ قرضوں کے رول اوور ہونے کا امکان ہے جس سے پاکستان کو اگلے چھ سے 12 ماہ بیرونی مالی ضروریات پورا کرنے میں مدد ملے گی تاہم سیاسی غیریقینی معاشی کارکردگی اور پالیسی سازی کو متاثر کر سکتی ہے۔

ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی زیادہ جبکہ مالی حالات سخت ہیں، رواں مالی سال حکومت کی آمدنی کا 50 فیصد سے زائد قرض ادائیگی میں استعمال ہوگا، پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر اضافے کے باوجود کم ہیں لہٰذا زرمبادلہ ذخائر بڑھنے اور مالی صورتحال بہتر ہونے پر پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی رفتار تقریباً ساڑھے تین فیصد ہوگی، 2026 تک فی کس آمدنی 1700 ڈالر سے کم رہے گی اور مالی دباؤ کی وجہ سے حکومت پر سود کے بوجھ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، پاکستان میں سود کی ادائیگی کی شرح عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہے، حکومت آئی پی پیز کے ساتھ قرض شرائط پر ازسر نو بات چیت کر رہی ہے اس سے پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں کمی آنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی استحکام کی کوششیں بلند افراط زر کی وجہ سے متاثر رہیں گی، پاکستان میں سیاسی انتشار کے باعث غیریقینی صورتحال برقرار رہے گی، جو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ضروری اصلاحات کا نفاذ متاثر کر سکتی ہے، بھارت اور افغانستان کےساتھ ممکنہ سرحدی کشیدگی بھی معیشت پر اثر ڈال سکتی ہے۔