Ministry of Interior

حکومت کا جماعت اسلامی پر معاہدہ توڑنے کا الزام، مذاکرات کی پیش کش بھی کردی

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ لیاقت باغ میں مہنگائی کے خلاف جلسہ کر کے پروگرام ختم کردیں گے تاہم حکومت اب بھی بات چیت کیلےی تیار ہے۔

عطا تارڑ نے امیر مقام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی پر معاہدہ توڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب لیاقت باغ میں جلسے کا طے ہوا تو اسلام آباد کی طرف پیش قدمی سمجھ نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جماعت اسلامی سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جماعت اسلامی بیٹھ کر بات کرے، جو بھی مطالبات ہیں ہم بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں پھر دھرنے کا کیا جواز ہے؟، روز کوئی نہ کوئی سڑک بلاک کرتا ہے،شہریوں کو مشکلات ہیں، روز گار کمانے والوں کے لیے بھی مشکلات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لیاقت باغ میں دھرنے کی اجازت دی،وہاں پرامن احتجاج کریں، یہ کیوں لازم ہے کہ سڑک بلاک کرتی ہے،ٹریفک ہی روکنی ہے۔ وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ جہاں دھرنے کی اجازت دی گئی صرف وہاں ہی دھرنا دیا جائے،لیاقت باغ میں جلسہ کریں،دھرنا دیں،ہم وہاں مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

وزیراطلاعات نے بنوں جلسے میں وزیراعلیٰ کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی مجبوری سمجھتے ہیں، وہ ایپکس کمیٹی میں یقین دہانی کراتے ہیں اور عوام کے سامنے الگ بات کرتے ہیں، پی ٹی آئی کے دہشت گردوں کو واپس لانے کے فیصلے کے بعد دہشت گردی بڑھی ہے۔

انہوںں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ آپ دہشت گردی کے خلاف اپنی اقدامات گنواتے، انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے جعلی ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا، اس جعلی ادارے میں کام کرنے والے کسی ادارے سے سرٹیفائیڈ نہیں ہے، اس سے نوجوانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔