Crypto Loans

فلیش لون یعنی کولیٹرل لیس کرپٹو قرضے

ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی
(آخری قسط)

٭فلیش لون میں تجار بغیر رسک اٹھائے نفع کماتے ہیں۔
قرض سے متعلق مزاجِ شریعت
قرض (دَین) سے متعلق شریعت کے واضح احکامات موجود ہیں جن کا خلاصہ حضرت مفتی رفیق احمد بالاکوٹی صاحب دامت برکاتہم اپنے مضمون ’سود اور اس کے متعلقہ مباحث، پہلی قسط، جمادی الاخری 1435ھ مئی 2014ء ماہنامہ بینات“ میں تحریر فرماتے ہیں کہ:
٭”قرض ایک معاوضاتی معاملے کے بجائے ایک تبرعاتی معاملہ ہے، جس میں عبادت کا پہلو غالب ہے۔
٭قرض دینا صدقہ کرنے سے بھی بڑھ کر عبادت قرار دیا گیا ہے۔
٭قرض لینا حاجت پر مبنی ہے، یعنی قرض ضرورتِ شدیدہ کی بنا پر ہی لیا جانا چاہیے۔

اسی سے متعلق پڑھیے :فلیش لون یعنی کولیٹرل لیس کرپٹو قرضے

٭قرض لے کر لوٹانا حقوق العباد میں سے ایک بہت اہم حق ہے، حتیٰ کہ ایک موقع پر اس کی ادائیگی میں کوتاہی کرنے والے شخص پر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے جنازہ پڑھانے سے بھی انکار فرمادیا اور قرض کی ادائیگی کے باوجود ادائیگی کی استطاعت رکھنے کے ٹال مٹول کرنے کو ظلم فرمایا گیا ہے، جو کہ قیامت میدانِ حشر میں اندھیریوں کا سبب ہوگا۔“ حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم ”سود پر تاریخی فیصلہ“ میں تحریر فرماتے ہیں کہ:

”موجودہ سیکولر سرمایہ داری نظام اور اسلامی اُصولوں کے درمیان ایک اور بنیادی فرق یہ ہے کہ سرمایہ داری نظام میں قرضوں کا مقصد صرف تجارتی ہوتا ہے تاکہ قرضوں کے ذریعے قرض دینے والے ایک متعین نفع کما سکیں۔ اس کے برخلاف اسلام قرضوں کو نفع کمانے کا ذریعہ قرار نہیں دیتا، اس کے بجائے ان کا مقصد یا تو انسانیت کی بنیاد پر دوسروں کی مدد کرکے ثواب کمانا ہوتا ہے یا پھر کسی محفوظ ہاتھ میں اپنی رقم کو محفوظ کرناہوتا ہے۔ جہاں تک سرمایہ کاری کا تعلق ہے، اسلام میں اس کے لیے دوسرے طریقے ہیں مثلاً شرکت وغیرہ۔ لہٰذا قرضوں کے عقد کے ذریعے نفع اندوزی نہیں کی جاسکتی“۔

خلاصہ کلام: مفتیانِ کرام کے مطابق فلیش لون کو شرعی طور پر قرضہ تصور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ فلیش لون کی تو بنیاد ہی کرپٹو کرنسی پر ہے۔ یعنی فلیش لون تو کھاتے میں موجود فرضی نمبروں کو بطور قرضہ فراہم کرنے کا نام ہے۔ اگرچہ فلیش لون کے ذریعے تخیلاتی و فرضی نمبروں کو قیمتی تصور کرکے ان کا قرضہ دینا اب ممکن ہے مگر یہ صرف اُن لوگوں کے لالچ و ہوس کہ وجہ سے ہے جو کہ عالمی معاشی نظام پر اپنا کنٹرول مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور قوموں کو غلام بنانے کے لیے نت نئے طریقے سوچتے رہتے ہیں ؎

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا

فلیش لون کے اندر شرعی لحاظ سے کئی خرابیاں موجود ہیں جن میں سود، فلیش لون نظام کا کرپٹو اثاثوں پر منحصر ہونا، غرر اور ٹرانزیکشن میں شرط کا دخل شامل ہے۔ نیز فلیش لون میں قرضوں کی فراہمی حقیقی اثاثوں پر مبنی نہیں ہے اور قرضوں کی فراہمی کے اس نظام کا حقیقی معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فلیش لون ڈی فائی نظام کے حامیوں بشمول کرپٹو سرمایہ کاروں نے یہ مصنوعات صرف کرپٹو کو زندہ رکھنے کے لیے بنائے ہیں۔فلیش لون پر مبنی نظام ایک بے لگام نظام ہے جو کہ نتیجتاً دیوالیہ پن، دھوکہ بازی اور معاشی بدحالی کا باعث بنتا ہے۔حقیقی اثاثوں پر مبنی معیشت اور تخیلاتی معیشت کے درمیان بہت زیادہ دوری پائی جاتی ہے جس نے پہلے اپنے تباہ کن اثرات دکھائے تھے اور ڈی فائی کے ذریعے دوبارہ وہی ہو رہا ہے۔ اس لیے دنیا کو ڈی فائی، فلیش لون اور کرپٹو اثاثوں سے جڑی تمام سروسز و مصنوعات سے باز رہنا چاہیے!