انتخابات میں کسی بھی جگہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا، وزیر داخلہ

اسلام آباد: نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ 48 گھنٹوں میں الیکشن ہونے جا رہا ہے اور کسی بھی جگہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا، تمام امیدواروں کے درمیان تناؤ نہیں ہے۔

نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ ابھی تک کسی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، سیکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبے کی درخواست آئی تو سروس بند کرنے پر غور کیا جائے گا۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ ہر پولنگ اسٹیشن پر 7 سے 8 سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے، حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی ہوگی، ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار عوام کی حفاظت کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔

نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ یقین ہے کہ انتخابات پر امن ہوں گے، مجموعی طور پر انتخابات کی سیکیورٹی کے لیے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد وفاقی اور صوبائی سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں ان فورسسز سے خطرہ جو پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے، باجوڑ واقعے کے پیچھے اصل مقصد صرف ہمیں ڈرانا تھا۔

ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان کا نام اور عزت ہمارے میڈیا کے ہاتھ میں ہے، یہ 25 کروڑ لوگوں کی امانت میڈیا کے پاس ہے۔ حکومت نے 5 ماہ اور 18 دن محنت سے کام کیا ہے، اس الیکشن میں آپ اپنی ایمانداری سے ووٹ دیں۔

نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاں جہاں سی سی ٹی وی موجود ہے ہم نے لگائے ہیں، ہمارے پاس 90 ہزار 777 پولنگ اسٹیشن ہیں، 40 ہزار پولنگ اسٹشن نارمل پولنگ اسٹیشن ہیں لیکن یہاں پر بھی سیکیورٹی تعینات ہے۔ 16 ہزار 786 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے 135 حساس پولنگ اسٹیشن ہیں۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پچھلے سال 17 اگست 2023 کو کابینہ کے حلف اٹھانے کے بعد اگلے روز پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہی انتخابات کرانے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں تھیں جس کے باوجود 8 فروری 2024 کو انتخابات ہو رہے ہیں، ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کی سہولت کے لیے کل وزارت اطلاعات نے آن لائن ہیلپ لائن کا آغاز کیا، آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ انتخابات پرامن طور پر منعقد ہوں گے، 2018 کے انتخابات 2008 اور 2013 کی نسبت زیادہ پرامن تھے لیکن اس کے باوجود 666 لوگ جان سے گئے البتہ 2013 میں صورتحال زیادہ خراب تھی اور 2008 میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ایک مہینے انتخابات میں تاخیر ہوئی۔

نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے لڑ رہے ہیں، پاکستانی عوام کے حوصلے پست نہیں ہوئے اور اکا دکا واقعات کی وجہ سے پاکستانی عوام اپنے گھروں میں نہیں بیٹھیں گے، 8 فروری کو عوام اپنا حق رائے دہی لازمی استعمال کریں گے۔