متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے ڈاکٹر عاصم کو ایم کیو ایم کے کارکن کے قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا۔
مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی موجودگی میں ایم کیوایم کے کارکن کو قتل کیا گیا، احمد فراز کو پیپلز پارٹی کے دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ 3 ماہ میں ایم کیو ایم کے 6 کارکنوں کو شہید کیا گیا یہ ساری کارروائی ڈاکٹر عاصم کے کہنے پر ہوئی۔
رہنما ایم کیو ایم نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف ایف آئی آر کاٹنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ سندھ پر پیپلزپارٹی پہلے ہی قبضہ کرچکی ہے، پیپلزپارٹی اندر سے پاکستان کو ختم کر رہی ہے، سہراب گوٹھ، مچھر کالونی اور منگھو پیر میں ہمارے کارکنوں کو پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے شہید کیا۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پہلے ہمارے جھنڈے اتارےگئے جب ہمارے کارکنوں نے روکا تو ہاتھا پائی کرکے چلے گئے بعد میں کلاشنکوف کے ساتھ آئے اور سیدھی فائرنگ کی گئی۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں کے پاس اسلحہ ہوتا تو جوابی فائرنگ بھی ہوتی لیکن ہمارے کارکنوں نے ایک پتھر پلٹ کر نہیں مارا۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ جب وہ حملہ کرنے آئے تو چار پولیس موبائلیں موجود تھیں، یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ یہ 3 ماہ کے دوران ہونے والا چھٹا واقعہ ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ فائرنگ کرنے کا یہ جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ گاڑیاں جلائی گئیں جس کے جواب میں فائرنگ ہوئی۔
مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ گاڑیاں جلائی گئیں تو فائرنگ ہوئی وہ لوگ ذرا ویڈیوز دیکھیں کہ حملہ کرنے والے انہی گاڑیوں پر آئے، گولی چلانے والوں کے ساتھ پولیس موبائل آرہی ہے۔