سابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمیں کشیدگی سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے، کوشش کرنی چاہیے کہ ایران سے تعلقات مزید خراب نہ ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے دور میں ایران کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات رہے، سعودی عرب اور ایران تنازع کے حل کے لیے پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور ایران کو مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہیے، پاکستان اور ایران میں بلوچ علیحدگی پسند تحاریک چل رہی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو ان تحاریک سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے آج صبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانا بنایا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کو آپریشن مرگ بر، سرمچار کا نام دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سیستان میں انٹیلی جنس بیسڈ پاکستانی آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق سنگین خدشات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے ہیں۔
پیر کے روز ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی نور نیوز کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔