اسلام آباد: پاکستان نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 4.44 ہزار ارب روپے سے زائد کا ٹیکس جمع کرکے آئی ایم ایف کی ایک بنیادی شرط پوری کردی۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران انکم ٹیکس 730 ارب روپے اضافے کے ساتھ 2.13 ہزار ارب روپے وصول کیا گیا جو کہ ہدف سے 335 ارب روپے زیادہ ہے، سیلز ٹیکس20 فیصد اضافے کے ساتھ 1.5 ہزار ارب روپے جمع کیا گیا، جو کہ مقررہ ہدف سے 220 ارب روپے کم ہے، جس کی بنیادی وجہ امپورٹس میں کمی رہی۔
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 65 فیصد اضافے کے ساتھ 265 ارب روپے جمع ہوئے، جو گزشتہ مالی سال 105 ارب روپے تھے، کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 540 ارب روپے جمع ہوئے، جو کہ مقررہ ہدف سے 100 ارب روپے کم ہیں، اس دوران ایف بی آر کو 3.6 ملین انکم ٹیکس ریٹرن موصول ہوئے، جبکہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلیے یہ تعداد جون 2024 تک بڑھا کر 6.5 ملین کرنی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ایف بی آر اگلے ماہ ایک نیا سرکولر جاری کرے گا، جس میں ان لوگوں کے نام ہوں گے، ریٹرن جمع نہ کرانے پر جن کے بجلی، گیس اور موبائل فون کے کنکشن بند کردیے جائیں گے، انھوں نے خبردار کیا کہ 28 دسمبر تک ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ ٹیکس ایئر 2022 کے دوران 5.3 ملین افراد نے اپنے سالانہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرائے تھے، جن میں سے ہر چار میں سے ایک فائلر نے زیرو ٹیکس جمع کرایا تھا۔