اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آٸی عمران خان کی نااہلی ختم کرنے کے لیے اپیل فوری سماعت کیلیے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی جب کہ لیول پلئینگ فیلڈ کے لیے پی ٹی آئی کی دائر کردہ اپیل کل مقرر کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آٸی کی توشہ خانہ فیصلہ معطلی اور لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق داٸر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا معاملہ سامنے آیا۔ معاملہ قاٸم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی عدالت میں آیا۔
وکیل شہباز کھوسہ نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں نااہلی ختم کرنے کی درخواست کو تین رکنی بنچ کے سامنے مقرر کر دیں۔
جسٹس طارق نے کہا کہ اسلام آباد میں صرف دو ہی ججز دستیاب ہیں، توشہ خانہ کیس کم از کم تین رکنی بنچ کو سننا چاہیے، اس ہفتے توشہ خانہ نااہلی کیس کی سماعت ممکن نہیں ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ نااہلی سے متعلق فیصلہ معطل ہونے سے سزا معطل نہیں ہوتی، ہمارے سامنے درخواست ہے کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل ہوا تو سزا بھی ختم ہو، فیصلہ معطل ہونے سے سزا ختم ہونے کی کوئی عدالتی نظیر پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہے۔
وکیل شہباز کھوسہ نے کہاکہ مخدوم جاوید ہاشمی کے خلاف فیصلے کے ساتھ سزا بھی ختم کی گئی تھی، پوری قوم اس کیس کو دیکھ رہی ہے جس میں بانی پی ٹی آئی کو تین سال کے لیے نااہل کیا گیا، عدالت دیکھے کہ کیسے ہمایوں دلاور نے ایک ہی دن میں پانچ بار سماعت کر کے سزا سنائی۔
قاٸم مقام چیف جسٹس طارق نے کہاکہ آپ کی درخواست کو دو رکنی بنچ صرف خارج کر سکتا ہے، کر دیں؟ دو رکنی بنچ آپ کو عبوری ریلیف بھی نہیں دے سکتا کیونکہ ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ کا فیصلہ ہے، کیا پتا کہ یہ کیس اہم نکات سے متعلق ہو اور اس کی سماعت پانچ رکنی بنچ کرے؟ اگلے ہفتے قاضی فائز عیسی صاحب بھی آجائیں گے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت ججز بلا کر ابھی بھی بینچ بناسکتی ہے جس پر جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ ججز یہاں دستیاب نہیں آپ بتا دیں کس کو بٹھا کر سماعت کریں؟ ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔
قبل ازیں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی درخواست کے اندر بہت ہی سنجیدہ الزامات ہیں۔ اس پر جواب میں وکیل لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر بروقت کیس درج ہوتا تو آج اتنی ایمرجنسی نہ ہوتی۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کیس تین رکنی بینچ ہی سنے گا، لیول پلیئنگ فیلڈ پر توہین عدالت والی درخواست ہوسکتا ہے کل مقرر ہوجائے۔