ایس آئی ایف سی کے انتظامی امور چلانے کیلیے ایس پی سی کے قیام کی منظوری

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے انتظامی امور چلانے کے لیے ایک خصوصی کمپنی کے قیام کی منظوری دی ہے جس کا مقصد کونسل کے کام کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے ہنر مند افرادی قوت کی خدمات حاصل کرنے کے لیے سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے SIFC کی تیسری ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خصوصی مقصد کمپنی (SPC) تشکیل دینے کی منظوری دی۔ یہ اجلاس رواں ہفتے کے اوائل میں ہوئی جس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی تھی۔

ایکسپریس ٹریبیون کے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز کہا کہ یہ کمپنی اسی طرز پرقائم کی جا رہی ہے جیسی پنجاب میں ان کے وزارت اعلیٰکے دور میں قائمکی گئی تھیں۔

حکام کے مطابق ایس آئی ایف سی نے مالی، قانونی اور مارکیٹنگ کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لئے کمپنی قائم کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمپنی زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار اور توانائی کے شعبوں میں جہاں بھی کام کو تیز کرنے کی ضرورت ہو گی وہاں تکنیکی مشیروں کی خدمات حاصل کریگی۔

حکومت نے چند ہفتے قبل SIFC سیکرٹریٹ قائم کیا تھا اور وزارت خزانہ نے 400 ملین روپے کے مطالبے کے مقابلے میں 200 ملین روپے کا بجٹ منظور کیا تھا۔ اسوقت سیکرٹریٹ میں نسبتاً کم لوگ کام کر رہے ہیں جنہیں انتظامی امور چلانے کے لیے زیادہ تر فوجی اہلکارون کی مدد حاصل ہے۔

نئی کمپنی کے قیام کی ضرورت کی وجوہات بتاتے ہوئے سرکاری حکام نے کہا کہ پراجیکٹ مینجمنٹ کے قیام کیلئے عملہ کی بھرتی کے مروجہ طریقہ کار اپنانے میں زیادہ وقت لگتا اوربھرتیوں میں تاخیر ہو سکتی تھی۔ نئی کمپنی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں رجسٹرڈ ہوگی اور اس کا ایک بورڈ ہوگا جس میں فوج، سول حکومت اور نجی شعبے کے نمائندے ہوں گے۔

حکام کے مطابق ایس پی سی انتہائی فعال ادارے کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے انسانی وسائل، خریداری اور مالیاتی امور پر اپنے قواعد وضع کرے گی اور براہ راست ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ کو رپورٹ کرے گی۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتہ کے روز کہا کہ ایس آئی ایف سی ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے ون ونڈو فورم کے طور پرکا کریگی جبکہ اسپیشل پرپز کمپنی اس کا انتظامی بازو ہو گی۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ SIFC کے لین دین کے حوالے سے نئی کمپنی کوئی کام نہیں کرے گی اور سرمایہ کاری کے منصوبے وزارت خزانہ کے زیر انتظام چلنے والے پاکستان خودمختار سرمایہ کاری فنڈ کے تحت چلیں گے۔

تاہم ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کا خیال تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو صرف نئے قائم کردہ خودمختار دولت فنڈ کے ذریعے اپنی سرمایہ کاری لانے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ انہوں 28 منصوبوں کی ایک فہرست کی منظوری دی ہے جو خلیجی ممالک کو پیش کیے جائیں گے اور ان میں سے دو ایک آئل ریفائنری اور ریکوڈک کان کنی پروجیکٹ سعودی عرب کے ساتھ پہلے ہی بات چیت کر چکے ہیں۔ ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان پراجیکٹ میں سعودی عرب کے حق میں پاکستان اور کینیڈا کے بیرک گولڈ کے شیئر ہولڈنگز کو یکساں طور پر کم کرنے کے لیے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی گئیں۔

بیرک گولڈ ریکوڈک کان میں 50 فیصد حصص کا مالک ہے بقیہ 50 فیصد پاکستان اور بلوچستان کی حکومتوں کے پاس ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کو امید ظاہر کی کہ انہیں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں SIFC کی کامیابی پر مکمل اعتماد ہے۔

میڈیا کے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم نے اقتصادی میدان میں فوج کے کردار کا دفاع کیا اور کہا کہ ایس آئی ایف سی کی سربراہی وزیراعظم کریں گے، آرمی چیف نہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف صرف SIFC کے رکن ہیں، “اگر ہم ایک دوسرے کے دائرہ کار میں دخل اندازی کیے بغیر ایک پیج پر ہیں تو اس میں کیا حرج ہے”۔