پختونخوا؛ دہشتگردوں کیخلاف بنائے گئے امن لشکر 8 سال بعد دوبارہ بحال

پشاور: پختونخوا میں دہشت گردوں کے خلاف بنائے گئے امن لشکر 8 سال بعد دوبارہ بحال کردیے گئے۔

لکی مروت میں ہر گاؤں کی سطح پر شدت پسندوں کے خلاف امن لشکر تشکیل دے دیے گئے ہیں۔ امن لشکر کے سربراہ اپنے رضاکاروں کے ہمراہ اسلحہ کے ساتھ دیہات میں گشت کریں گے جب کہ پولیو ڈیوٹی کے دوران تحصیل لیول پر بھی پولیس کے ساتھ مل کر مہم میں حصہ لیں گے۔

ڈی پی او کے مطابق پہلے مرحلے میں ضلع لکی مروت میں امن لشکر اور ان کے سربراہوں کی تشکیل کا مرحلہ مکمل ہوگیا، جہاں امن لشکر میں شامل رضا کاروں کی تفصیلات، ان کو اسلحہ وغیرہ کی فراہمی اور معاونت کے لیے ہر تھانے کا ایس ایچ او ہوگا۔ امن لشکر بنانے کا مقصد پولیس ، مقامی کمیونٹی اور دیگر اداروں کا دہشت گردوں کے خلاف یکجا ہونا اور جنوبی اضلاع میں ان کے خلاف جوابی کاروائیوں کے لیے نیا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔

ڈی پی او لکی مروت تیمور خان کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو، امن عامہ کے مسائل یا شہریوں کی جان و املاک کی حفاظت ہو، ہمیشہ سے ہراول دستے کا کردار ادا کرتی چلی آرہی ہے۔ یہ ہمیشہ سربکف اور جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان میں اترتے ہیں اور اپنے کردار سے ثابت کرتے ہیں کہ میدان جنگ سے پلٹنا ہماری سرشت میں شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جام شہادت نوش کرتے ہیں یا غازی بن کر لوٹتے ہیں۔ لکی مروت پولیس فورس اور مروت قوم مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے، جس کے لیے ہر ایک گاؤں کی سطح پر باقاعدہ امن لشکر بنائے جا رہے ہیں اور انہیں پولیس کے ساتھ تھانوں کی سطح پر رجسٹرڈ کرنے کے بعد پولیس انہیں تعاون اور ہر قسم کی مدد و سپورٹ فراہم کرے گی۔اس کا مقصد شدت پسندوں کے خلاف ایک پیج پر ہونا ہے۔

یاد رہے کہ امن لشکر ماضی میں سال 2008 میں پشاور کے نواحی علاقے متنی ادیزئی میں پہلی مرتبہ بنایا گیا جس میں تقریبا 100 رضا کار شامل تھے جسے ادیزئی امن لشکر کے طور پر بنایا گیا تھا۔ ابتدا میں یہ لشکر دہشت گردوں کے خلاف لڑتے رہے تاہم ان کے سربراہوں پر وقتا فوقتاً حملوں کے باعث کمزور ہوتے رہے ۔ان امن لشکروں کو پشاور پولیس نے افرادی قوت کے ساتھ اسلحہ بھی 8 سال تک فراہم کی مگر بعد میں 2016 میں ان سے مراعات اور اسلحہ دونوں واپس لے لیا گیا۔

نام نہ بتانے کی شرط پر امن لشکر سے وابستہ رضاکار نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کا خاتمہ مقامی لوگوں نے کیا۔ ہمارے نوجوانوں کو اسکول ،کالج جاتے ہوئے بھی نشانہ بنایا گیا۔ ہم پر خود کش حملے ہوئے لیکن ہم نے ہمت نہ ہاری مگر بعد میں ہمیں تنہا چھوڑ دیا گیا ۔

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں کمیونٹی پولیسنگ کے تحت امن لشکر کے بہتر نتائج مرتب ہوئے تو اسے جنوبی اضلاع کے دیگر حصوں میں بھی توسیع دی جائے گی ۔ کے پی پولیس کے ڈی آئی جی رینک کے آفیسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ ماضی میں لکی مروت ، بنوں اور ملاکنڈ میں امن لشکر کی تشکیل کے بہتر نتائج مرتب ہوئے ۔ اب باقاعدہ رجسٹریشن ، کوائف اور مکمل تصدیقی مراحل کے بعد اچھی شہرت رکھنے والے افراد کو امن لشکر کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔