ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری

اسلام آباد: ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری ہوگئی، قومی اسمبلی سے آج اہم بل منظور ہوا ہے اب منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی پشت پناہی روکنے کے لیے 20 رکنی قومی اتھارٹی تشکیل دی جائے گی جسے ٹارگٹڈ مالیاتی پابندیاں لگانے کا اختیار حاصل ہوگا۔

آج قومی اسمبلی سے کئی بلوں کے ساتھ ساتھ اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی بل بھی منظور کرلیا گیا ہے۔

بل کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی پشت پناہی روکنے کے لیے نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ آف ٹیررازم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ یہ اتھارٹی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے خلاف متعلقہ اداروں کے اقدامات کی نگرانی کرے گی۔

بل کے مندرجات کے مطابق اتھارٹی کو ٹارگٹڈ مالیاتی پابندیاں بھی عائد کرنے کا اختیار ہوگا اور اتھارٹی ایف اے ٹی ایف اور دیگر متعلقہ عالمی تنظیموں کے لیے فوکل پوائنٹ کا کردار ادا کرے گی۔

بل کے مطابق اتھارٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی نگرانی کرے گی اور اتھارٹی قومی حکمت عملی کے تناظر میں نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دینے کی مجاز ہوگی جسے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے خلاف قومی پالیسیوں قوانین اور قواعد کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا اور ااس تناظر میں اتھارٹی متعلقہ قوانین میں ترامیم بھی تجویز کرسکے گی ۔

بل کے مطابق اتھارٹی پالیسی سازی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سفارشات بھجواسکے گی اور وفاقی ایجنسیاں اور تما م صوبائی ادارے اتھارٹی کو مطلوبہ معلومات دینے کی پابند ہوں گی، اتھارٹی کو فراہم کی گئی معلومات کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

بل کے مطابق اتھارٹی کے چیئرمین اور ڈی جی کا تقرر وزیراعظم کی صوابدید پر ہوگا وزیر اعظم چیئرمین اتھارٹی تین سال کیلئے تقرر کرینگے جبکہ اتھارٹی کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات پر وزیر اعظم ڈی جی اتھارٹی کو تعینات کریں گے۔

بل کے مطابق سیکریٹری خزانہ، خارجہ، داخلہ، اتھارٹی کے ممبران ہوں گے، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین نیب، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی اے این ایف 20 رکنی اتھارٹی میں شامل ہوں گے۔

بل کے مطابق چیئرمین ایف بی آر، ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور نیکٹا کے نیشنل کوآرڈی نیٹر بھی اتھارٹی کا حصہ ہوں گے جبکہ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری یا ان کے نامزد کردہ نمائندے کو اتھارٹی کا ممبر بنایا جائے گا۔

بل کے مطابق اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیں گے، وزیراعظم پاکستان کسی کو بھی اتھارٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، بل کے مطابق ہر سال اتھارٹی کے کم سے کم دو اجلاس ہوں گے۔

اتھارٹی اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی قومی یا بین الاقوامی ادارے سے معاہدہ یا ایم او ایو کر سکے گی، قومی اسمبلی سے منظور مجوزہ قانون کے مطابق نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاوٴنٹر ٹیررازم اتھارٹی ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔

اتھارٹی اپنی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ وفاقی حکومت کو بھجوائے گی، ایکٹ کے تحت نیک نیتی سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ قانون کی منظوری کے بعد نیشنل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کوآرڈی نیشن کمیٹی اور نیشنل فنانشل ایکشن ٹاسک فور سیل ختم ہو جائیں گے۔