بھارتی ریاست منی پور میں بی جے پی کی خاتون وزیر کا سرکاری گھر نذرآتش

نئی دہلی: بھارتی ریاست منی پور میں نسلی تصادم شدت اختیار کر گیا اور مشتعل ہجوم نے امپھال میں بی جے پی کی خاتون وزیرِ صنعت نیمچا کیپجن کا سرکاری گھر جلا دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور میں ایک بار پھر فسادات شروع ہوگئے اور گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران پُرتشدد واقعات میں خاتون سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ 10 سے زائد زخمی ہیں اور صرف ایک دن میں متاثرہ گاؤں کے 500 سے زائد افراد گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔

سرکاری اعدد و شمار کے مطابق مئی کے آغاز سے شروع ہونے والے نسلی فسادات میں اب تک کم از کم 100 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ آزاد ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ایک ماہ میں محفوظ مقام پر منتقل ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی۔

مودی سرکار پولیس، بی ایس ایف اور فوج کے 50 ہزار اہلکار تعینات کرنے کے باوجود خانہ جنگی پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی اور تازہ جھڑپوں میں آج حکمراں جماعت بی جے پی کی خاتون وزیر کا گھر جلادیا گیا۔

منی پور کے عوام نے خانہ جنگی کو دانستہ ہوا دینے کا الزام مودی سرکار پر عائد کیا ہے۔

ریاست منی پور میں پہاڑوں پر رہنے والی قدیم نسل ’’کوکی‘‘ اور میدانی علاقوں میں رہائش پذیر ’’میتھیز‘‘ ایک دوسرے پر حملے کررہے ہیں۔

یہ سلسلہ تب شروع ہوا جب حکومت نے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے قدیم آبادی کی طرح میدانی علاقوں میں رہائش پذیر نسبتاً نو آباد میتیھز کو بھی معاشی فوائد دینے کا اعلان کیا جس میں تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹا بھی شامل ہے۔