بھارتی ریاست منی پور میں پھر نسلی فسادات پھوٹ پڑے؛9 افراد ہلاک

نئی دہلی: مودی سرکار ریاست منی پور میں 3 مئی سے جاری نسلی فسادات پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی جب کہ چند روز کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہونے والے آج جھگڑے میں مزید 9 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست منی پور میں پہاڑوں پر رہنے والی نسل ’’کوکی‘‘ اور میدانی علاقوں میں رہائش پذیر ’’میتھیز‘‘ ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں جس میں کھلے عام آتشیں اسلحہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ قدیم گرجا گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔

پہاڑوں اور میدانی علاقوں میں رہنے والے گروہ الگ الگ نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک گروہ کو قدیم آبادی ہونے کی وجہ سے شہر کے وسائل پر پہلا حق اپنا سمجھتا ہے جب کہ میدانی علاقے والے اسے اپنا حق قرار دیتے ہیں۔

میدانی علاقے میں رہائش پذیر میتھیز زیادہ تر عیسائی ہیں اس لیے نسلی فسادات میں مذہبی رنگ بھی شامل ہوگیا اور ہندو اور بدھ مت کے ماننے والے کوکی قبیلے نے میتھیز کے گرجا گھروں پر بھی حملے کیے۔ جواب میں مندر پر بھی حملے ہوئے۔

یہ سلسلہ تب شروع ہوا جب حکومت نے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے قدیم آبادی کی طرح میدانی علاقوں میں رہائش پذیر نسبتاً نو آباد میتیھز کو بھی معاشی فوائد دینے کا اعلان کیا جس میں تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹا بھی شامل ہے۔

جس پر قدیم آبادی کوکی نے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا اور یوں 3 مئی سے نسلی فسادات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 100 افراد ہلاک اور 40 ہزار زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔

آزاد ذرائع کے مطابق منی پور میں ہلاکتوں کی تعداد سرکار کی بتائی ہوئی تعداد سے کہیں سے زیادہ ہے جب کہ درجنوں گرجا گھروں، مکانات اور کاروباری مراکز کو آگ لگائی گئی۔

اقلیتی پہاڑی برادری کوکی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میتھیز کمیونٹی پہلے ہی نسبتاً خوشحال ہے اور انہیں مزید مراعات دینا ناانصافی ہوگی۔ دوسری جانب میتیھیز کا کہنا ہے کہ قبائلیوں کے لیے ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کا تحفظ کیا جائے گا۔