افغان جنگ؛ آسٹریلیا کے اعلیٰ فوجی افسر ہتک عزت کا تاریخی مقدمہ ہار گئے

سڈنی: آسٹریلیا کے اعلیٰ فوجی افسر بین رابرٹس اسمتھ نے افغانستان میں تعیناتی کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام پر 3 اخبارات کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا جسے صدی کا سب سے اہم مقدمہ کہا جا رہا تھا تاہم وہ یہ مقدمہ ہار گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے 3 اخبارات میں میں کئی فوجی اعزازات حاصل کرنے والے اعلیٰ فوجی افسر بین رابرٹس اسمتھ کے خلاف افغانستان میں 6 نہتے شہریوں کو بیدردی سے قتل کرنے کی تفتیشی رپورٹ شائع ہوئی تھی۔

اعلیٰ فوجی افسر بین رابرٹس اسمتھ ایلیٹ اسپیشل ایئر سروس (SAS) سے منسلک تھے اور 2013 میں ریٹائرڈ ہوگئے تھے لیکن اس وقت بھی وہ آسٹریلیا میں سب سے زیادہ جنگی تجربہ رکھنے والے افسر ہیں۔

اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان معصوم شہریوں کو آسٹریلوی فوجی افسر نے 2001 سے 2013 کے درمیان افغانستان میں اپنی تعیناتی کے دوران مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران صفائی کا موقع دیے بغیر قتل کیا تھا۔

بین رابرٹس اسمتھ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام کارروائی قانون کے مطابق کی گئی تھی اور ان تینوں اخبارات پر ہتک عزت کا دعویٰ کردیا تھا۔

سول عدالت میں ٹرائل کے دوران آسٹریلوی فوجی افسر کے نہتے شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔ جج نے فیصلے میں لکھا کہ چھ میں سے قتل کے 4 الزامات کافی حد تک درست تھے۔

بین رابرٹس اسمتھ نے عدالت میں بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ انھوں نے کوئی غیر قانونی عمل نہیں کیا اور چھاپہ مار کارروائیوں میں قوانین کی پاسداری کی گئی۔

آسٹریلوی فوجی نے ایک ہتھکڑی لگے کسان کو بڑی چٹان سے لات مار کر دھکا دیا جس سے اس کے دانت ٹوٹ گئے اور پھر اسے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔

اسی طرح ایک گرفتار طالب کو پیٹھ میں کم از کم 10 گولیاں ماریں۔ گرفتاری کے دوران طالب کے مصنوعی ٹانگ کو ٹرافی کی طرح اُٹھا کر جشن منایا اور بعد میں فوجیوں نے اس میں شراب بھی پی۔

علاوہ ازیں 44 سالہ رابرٹس اسمتھ نے اپنی ٹیم کو دو دیگر افغان شہریوں کو گرفتار کرنے کے بجائے گولیاں مار کر قتل کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ان کی ٹیم نے عمل درآمد کیا۔

جسٹس انتھونی بیسانکو کے مطابق تینوں اخبارات دیگر 2 افغانیوں کے قتل کو غیر قانونی قرار دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ عدالت نے ہتک عزت کیس ختم کردیا۔

عدالتی فیصلے پر ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ مقدمہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کے بے شمار جرائم کا ثبوت ہے۔