امریکی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں ٹرمپ کے حامیوں کو قید کی سزائیں

واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے 5 حامیوں کو امریکی پارلیمنٹ اور کپیٹل ہل پر حملے کے جرم میں 18 سے 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حملے کی قیادت کرنے والے اور منصوبہ ساز اسٹیورٹ روڈز کو بغاوت کی سازش اور دیگر جرائم پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ استغاثہ نے 25 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ 18 سال کی طویل ترین قید کی سزا پانے والے اسٹیورٹ روڈز امریکی فوج کے سابق پیراٹروپر اور وکالت کی ڈگری رکھتے ہیں۔ انھوں نے 2009 میں ’اوتھ کیپرز‘ نامی ملیشیا کی بنیاد رکھی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے شدید حامی ہونے کے باعث اسٹیورٹ روڈز اور ان کی جماعت پُرتشدد مظاہروں میں پیش پیش رہی۔ روڈز نے امریکی ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی کو پھانسی دینے کی دھمکی بھی دی تھی۔

سماعت کے دوران اسٹیورٹ روڈز نے اپنے جرم پر شرمندگی یا ندامت کا اظہار کرنے کے بجائے ڈھٹائی سے کہا کہ وہ سیاسی قیدی ہیں اور انھیں ملک تباہ کرنے والوں کی مخالفت کی سزا دی جا رہی ہے۔

جس پر جج نے اسٹیورٹ روڈز کے تشدد پر مبنی نظریے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج تک کسی مجرم کے بارے میں یہ نہیں کہا لیکن ایسے رویے پر اب یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ ملک، عوام اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔

’اوتھ کیپرز‘ کے ایک اور کارندے کیلی میگز کو بھی پارلیمنٹ کے اجلاس کی کارروائی روکنے، دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ایک اور شخص کو کانگریس آفس کی میز پر پاؤں رکھ کر بیٹھنے اور تصاویر بنوانے پر 4 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ کیپیٹل ہل میں ہنگامہ آرائی کے دوران ان تینوں کا عمارت میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کرنے والوں سے رابطہ بھی ثابت ہوا تھا۔

یاد رہے کہ 5 جنوری 2021 کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کرتے ہوئے اپنے حامیوں کے سامنے اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے بعد ان کے حامی کانگریس اور کپیٹل ہل میں داخل ہوگئے اور ہنگامہ آرائی کی جس میں 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔