شام میں امریکی فضائی حملے میں غریب باپ جاں بحق

واشنگٹن: امریکی حکومت شام میں اپنے فضائی حملے میں ایک شہری کے قتل کی تحقیقات کررہی ہے کہ آیا وہ واقعی القاعدہ کا سینئر لیڈر تھا یا ایک عام شہری۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) ترجمان میجر جان مور نے کہا کہ شام میں القاعدہ کے سینئر لیڈر کی نشاندہی پر امریکی حملے میں ممکنہ طور پر ایک عام شہری کی ہلاکت ہوئی ہے۔

3 مئی کو امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے لطفی حسن 56 سال کے تھے اور 10 بچوں کے والد تھے۔ مقتول حملے کے وقت اپنی بھیڑ بکریوں کی دیکھ بھال میں مصروف تھے۔

لطفی حسن کے اہلخانہ نے مقتول کے القاعدہ سے تعلق ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔ سینٹکام نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ مئی کے اوائل میں ہونے والے حملے میں القاعدہ کے ایک سینئر لیڈر کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں دہشتگرد تنظیم کی شکست کی تصدیق ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے پورے خطے میں مسلح گروہوں کے خلاف فضائی حملوں پر انحصار جاری رکھا ہوا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ حملے انتہائی درستگی کے ساتھ کیے جاتے ہیں تاہم اس سے قبل بھی امریکا کئی غلط حملوں کا اعتراف کرچکا ہے۔ علاوہ ازیں عالمی میڈیا کی تحقیقات، انسانی حقوق اور واچ ڈاگ تنظیموں کا کہنا ہے کہ امریکی حملوں میں اکثر عام شہری مارے جاتے ہیں۔