مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے تیزی سے نکل رہا ہے، سابق سربراہ را

نئی دہلی: بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے کشمیر کے معاملے پر اصلیت کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں را کے سابق سربراہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد مقامی افراد کررہے ہیں، اس میں کسی ملک یا ایجنسی کا کوئی کردار نہیں ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج ہر تھوڑے عرصے بعد سست پڑ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی افراد کی جانب سے آزادی کی جدوجہد کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورت حال یکسر تبدیل ہوگئی ہے اور اب حالات بھارت کے کنٹرول سے بھی باہر جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی میں کسی بھی بیرونی ہاتھ کے شامل ہونے کے شواہد نہیں ہیں۔

ایس دولت نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت ہر فورم پر جاری ہے جبکہ آزادی کی تحریک بھی مقامی افراد کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے حوصلے پست ہورہے ہیں جسے دنیا دیکھ رہی ہے جبکہ کشمیر میں آزادی کی مسلح جدوجہد کرنے والے بھارتی فوج کی نسبت زیادہ ہوشیار اور چار ہاتھ آگے ہیں۔

ایس دولت نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی انٹیلیجنس اب اتنی مؤثر نہیں جتنی پہلے تھی۔ انہوں نے مودی حکومت کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر نہیں اس حوالے سے حکومتی دعوے بے بنیاد ہیں جبکہ بڑھتے ہوئے مسائل کی ایک بڑی وجہ وزیر داخلہ امیت شاہ کی پالیسیاں ہیں۔

را کے سابق سربراہ نے کہا کہ بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول کے مطابق دکھانے کا مقصد ایک متنازع علاقے میں جی 20 کانفرنس منعقد کرنا ہے مگر یہ ممکن نہیں ہوگا۔