چین کا مُودی کی چالاکی کا کرارا جواب، اروناچل پردیش کی گیارہ جگہوں کے نام تبدیل

چین نے متنازعہ اروناچل پردیش کی گیارہ جگہوں کے نام تبدیل کردیے۔

امریکی سینیٹ کی جانب سے اروناچل پردیش کے متنازعہ علاقے پر بھارتی حق تسلیم کرنے کے جواب میں یہ اقدام کیا گیا۔

تبدیل کئے گئے ناموں میں دو زمینی مقامات، دو شہر، پانچ چوٹیاں اور دو دریاؤں کے نام شامل ہیں۔ چینی حکومت نے اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس علاقے کا نام ژنگنان رکھ دیا ہے۔

2017 اور 2021 میں بھی جارحانہ بھارتی اقدامات کے جواب میں چین اروناچل پردیش کے علاقوں کےنام تبدیل کر چکا ہے۔ اب تک چین اروناچل پردیش کے 33 مقامات کا نام تبدیل کر چکا ہے۔

چینی حکام کے اقدامات کے بعد مودی سرکار میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

بھارتی حکام نے واویلا کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی طرف سے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور متنازعہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے کی ناجائز کوشش ہے.

چینی حکام نے بھارت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب امریکی سینیٹ سے قرارداد منظور کروائی تب بین الاقوامی قوانین یا علاقے کی متنازعہ حیثیت کاخیال نہیں آیا؟۔

ہندوستان کے سمجھدار شہریوں کا کہنا ہے کہ مودی کی غلط پالیسیوں نے ہندوستان کو کہیں کا نہ چھوڑا، کیا مودی ہندوستان کو سپر پاورز کے ابھرتے عالمی تنازعہ کے ایندھن میں جھونک دے گا؟۔