عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا

اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے بعد عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایشیا اور اوشیانا میں کاروبار کے لیے مارکیٹ کھلنے کے ساتھ ہی تیل کی قیمتوں اور مستقبل کے نرخوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ ایسا سعودی عرب، عراق اور دیگر خلیجی ریاستوں کی جانب سے گزشتہ روز اچانک اعلان کی وجہ سے ہوا کہ تیل کی پیداوار میں سابقہ منصوبے کے مقابلے کہیں زیادہ کمی کی جا رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق یورپ اور امریکہ میں مارکیٹ کھلنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ برینٹ خام تیل کی قیمتوں میں 6 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 85ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس کروڈ انڈکس بھی 4.88 ڈالر بڑھ کر 80.55ڈالر ہو گیا۔

تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کمی کرنے کا فیصلہ مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر کیا گیا ہے۔

مئی سے رواں برس کے اواخر تک پیداوار میں یومیہ ایک ملین بیرل سے زیادہ کی کٹوتی ہو گی۔ جو کہ اکتوبر میں اوپیک کی جانب سے یومیہ دو بیرل میں کٹوتی کے فیصلے کے بعد سے سب سے بڑی کٹوتی ہے۔

اوپیک پلس کے ممالک دنیا میں خام تیل کا 40 فیصد سے زیادہ پیدا کرتے ہیں۔

تیل درآمد کرنے والے، بالخصوص پاکستان سمیت کم دولت مند ملکوں کے لیے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ان کے مالیات کو شدید طور پر متاثر کریں گی۔ یہ دیکھتے ہوئے تیل کے استعمال میں زبردست کمی کا کوئی امکان نہیں ہے، انہیں اجناس کے لیے بھی فی بیرل بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں شاید اپنی کرنسی کے بجائے امریکی ڈالر میں اضافی رقم ادا کرنا پڑے۔