پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی امین گنڈا پور نے داجل چیک پوسٹ بھکر پر فائرنگ کر دی۔
بھکر پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ داجل چیک پوسٹ پر علی امین گنڈا پور کی گاڑی کو تیز رفتاری پر روکا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ گاڑی کے روکے جانے پر علی امین گنڈا پور کی پولیس سے تلخ کلامی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ تلخ کلامی کے دوران علی امین گنڈا پور اور ساتھیوں نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور چلے گئے۔
بھکر پولیس کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈا پور شراب کے نشے میں تھے۔
داجل چیک پوسٹ پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج
پولیس نے کہا ہے کہ داجل چیک پوسٹ پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ایف آئی آر میں دہشت گردی سمیت 13 دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں پولیس نے مؤقف اپنایا ہے کہ علی امین گنڈا پور گاڑیوں پر سوار داجل چیک پوسٹ پہنچے، گاڑیاں روکنے پر علی امین اور مسلح ساتھیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق علی امین گنڈا پور نے سیکیورٹی گارڈز کو فائرنگ کا حکم دیا جس پر انہوں نے فائرنگ کی، گولیاں پولیس کی گاڑی میں لگیں، بمشکل اہلکاروں نے جان بچائی۔
پولیس نے ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا ہے کہ ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کے بعد علی امین دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بیریئر توڑ کے فرار ہو گئے، ایک گاڑی اور چار مسلح افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
علی امین گنڈا پور کے گارڈ اور گاڑی حراست میں لے لی گئی
اس حوالے سے ڈی پی او محمد نوید نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور کے 4 گارڈ اور گاڑی حراست میں لے لی گئی۔
محمد نوید کا کہنا ہے کہ آفتاب، شکیل، الطاف اور نیک محمد کو حراست میں لیاگیا ہے، چاروں افراد کے قبضے سے گاڑی بھی تحویل میں لی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیرِ حراست افراد کا تعلق چکوال، تلہ گنگ، اٹک اور خیبر سے ہے، علی امین گنڈا پور سمیت دیگر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ داجل چیک پوسٹ پر چیکنگ کے لیے روکنے پر علی امین گنڈا پور نے ہنگامہ اور فائرنگ کی۔