پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس کا حفاظتی بیریئر توڑ دیا۔ جج ظفر اقبال سماعت کےلیے کمرہ عدالت پہنچ گئے۔
عمران خان کے وکیل گوہرعلی کا کہنا ہے کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال بھی سماعت کیلئےکمرہ عدالت پہنچ گئے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کوئی مسئلہ نہیں، کوئی آنا چاہ رہا ہے تو کوئی بات نہیں، عمران خان پہنچ نہیں پا رہے، اللہ خیر کرے، میں یہیں بیٹھا ہوں۔
وکیل گوہر علی نے کہا کہ ورکرز آئے ہوئے ہیں تو یہ عمران خان کا قصور تو نہیں۔
جج نے کہا کہ جو باہر ہورہا ہے، الیکشن کمیشن کے وکلاء کے نوٹس میں بھی ہونا چاہیے۔
سیشن جج ظفر اقبال نے کہا کہ عمران خان کو مشکلات کا سامنا ہے، انتظار کرنا چاہیے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال یہ کہتے ہوئے اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے کہ عمران خان کے آنے پر سماعت شروع ہوگی۔
دوسری جانب جوڈیشل کمپلکس کے باہرآنسو گیس کی شیلنگ سے کمرہ عدالت کےاطراف میں بھی آنسو گیس کا دھواں پھیل گیا۔
کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی لیگل ٹیم اور رہنماؤں نےمنہ کو کپڑے سے ڈھانپ لیا۔
اس سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کے قریب پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ کی۔
اس سے قبل اسلام آباد ٹول پلازہ پر پولیس نے عمران خان کو روک دیا، پولیس کسی گاڑی کو ٹول پلازہ کراس نہیں کرنے دے رہی تھی۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صرف عمران خان کی گاڑی ٹول پلازہ سے آگے جائے گی، کسی دوسری گاڑی کو آگے نہیں جانے دیں گے۔
توشہ خانہ کیس میں پیش ہونے کے لیے سابق وزیراعظم و تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد کیلئے زمان پارک سے روانہ ہوئے تھے۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس کی نیب کورٹ نمبر ون میں ہوگی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو فردِ جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف F8 کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس G11 میں پیش ہوں گے۔
عمران خان قافلے کی شکل میں براستہ موٹروے اسلام آباد پہنچیں گے، تحریک انصاف کے کارکنان بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔
عدالت پیشی کے لیے لاہور زمان پارک سے نکلنے کے بعد عمران خان کے قافلے میں شامل 3 گاڑیوں کو کلرکہار کے قریب حادثہ پیش آیا ہے۔
حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
متاثرہ گاڑیوں میں پی ٹی آئی حافظ آباد کے کارکن سوار تھے۔
پولیس نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا
اس حوالے سے اسلام آباد ٹول پلازا کے قریب راولپنڈی پولیس نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا۔
ٹول پلازا کے قریب پولیس اہلکاروں کی جانب سے صحافیوں کو دھکے دیے گئے۔
پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا
علاوہ ازیں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 4 کارکنوں کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے کارکنان نعرے لگاتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تھے۔
شبلی فراز جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے
دوسری جانب تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے پر اندر جانے کی اجازت مل گئی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا نام جاری کردہ لسٹ میں شامل نہ ہونے پر انہیں اور دیگر وکلا نعیم پنجوتھہ، انتظار پنجوتھا کو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر جانے سے روک دیا گیا۔
اس موقع پر بابر اعوان نے فیصل چوہدری کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کتنے لوگ آرہے ہیں مجھے نہیں پتا۔
بابر اعوان نے کہا کہ اس سے شرمناک بات اور نہیں ہوسکتی کہ اپنے ہی شہر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ جس وکیل کا وکالت نامہ ہے اس کو بھی روک رہے ہیں، اس طرح کی صورتحال سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج سیکیورٹی نہیں دہشت کا ماحول بنایا گیا ہے۔