لاہور: بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا نے بھی موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات فسادات میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔
بھارت میں برسراقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہندو انتہا پسند تنظیم راشڑیہ سیوک سنگھ(آرایس ایس) کا سیاسی چہرہ کہی جاتی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے تمام ہی سیاسی رہنما آر ایس ایس کے رکن رہے ہیں۔
بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی آر ایس ایس ہی کے رضاکار تھے اور بعد میں انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی لیکن اب بی جے پی اور آر ایس ایس کےدرمیان تنازع شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔
بھارت کی کئی ریاستوں خصوصاً مہاراشٹرا میں سیاسی طاقت رکھنے والی ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا کے سربراہ اودھو ٹھاکرے بی جے پی اور مودی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
ایک تقریب کے دوران اودھو ٹھاکرے نے کہا کہ مودی گجرات فسادات میں ملوث تھے، اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے گجرات فسادات میں مودی کو ’راج دھرما‘ نبھانے کا حکم دیا۔ واجپائی نےمودی کو اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ادا کرنے کو کہا تھا اور 2004 کے اتنخابات میں شکست پر استعفیٰ بھی طلب کیا تھا۔
ادھوٹھا کرے کا کہنا ہے اگر بال ٹھاکرے مودی کی پشت پر کھڑا نہ ہوتا تو مودی آج وزیراعظم نہ ہوتا۔مودی کے گجرات فسادات میں ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت منظرعام پر آچکے ہیں۔کیا بھارتی عوام ایسے شخص کو پھر وزیراعظم منتخب کریں گے جس کے جرائم کے خلاف عالمی میڈیا میں بھی ثبوت آچکے ہیں؟