ملک کے نادہندہ ہونے کے بیان کا اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثر

کراچی: پاکستان کے نادہندہ ہونے سے متعلق ایک وفاقی وزیر کے بیان پر سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔

پاکستان کے نادہندہ ہونے سے متعلق ایک وفاقی وزیر کے بیان، آئی ایم ایف کے شرح سود میں جارحانہ اضافے کی شرط اور سیاسی افق پر غیریقینی صورت حال کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کے روز بھی مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 41000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح اور 72 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 73 ارب 9 کروڑ 40 لاکھ 16 ہزار 568 روپے ڈوب گئے۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 444.97 پوائنٹس کی کمی سے 40673.64 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 16 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 9 کروڑ 27 لاکھ 17 ہزار 662 حصص کے سودے ہوئے۔

دریں اثنا رئیل ایفیکٹیو ایکس چینج ریٹ میں بہتری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گھٹ کر 21 ماہ کے کم ترین سطح پر آنے جیسے عوامل کے باعث ڈالر پیر کو بھی روپے کی نسبت کمزور رہا جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 262 روپے جبکہ اوپن ریٹ 268 روپے سے بھی نیچے آ گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام مطلوبہ شرائط پوری ہونے کے نتیجے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے جلد ہی اسٹاف سطح کا معاہدہ طے ہونے کی امید ہے جس کے بعد دوست ممالک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے بھی نئے قرضوں کا اجرا شروع ہو جائے گا اور روپیہ کی قدر کی بحالی تیز رفتار ہو جائے گی۔

کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 93 پیسے کی کمی سے 261.88 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح ڈالر کے اوپن ریٹ 25 پیسے کی کمی سے 267.75 روپے کی سطح پر ہی بند ہوئے۔

علاوہ ازیں بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 1 ڈالر کے اضافے سے 1844 ڈالر کی سطح پر آنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی پیر کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 500 روپے اور 429 روپے کا اضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر 196500 روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت بڑھ کر 168467 روپے کی سطح پر آ گئی۔