Senate of Pakistan

چیف جسٹس کے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پر سینیٹ میں شدید تنقید

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس نے صرف ایک وزیراعظم کو ایمان دار کہا جو غالباً محمد خان جونیجو ہیں، چیف جسٹس کو کس نے استحقاق دیا کہ لیاقت علی خان سے لے کر عمران خان تک سب کو بدیانت قرار دیں۔

انہوں ںے کہا کہ ہم واضح کردیں ہم عدلیہ کا احترام کرنے والے ہیں، پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے، عدلیہ اور افواج پاکستان عوام کی نمائندہ نہیں، ہم نے کبھی کسی ایک جج کا نام لے کر کہا کہ ایک ہی جج ایمان دار ہے؟

عرفان صدیقی کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون سوچ سمجھ کر بناتی ہے، ہر روز چابک لے کر پارلیمنٹ کی پشت پر نہ ماریں، چیف جسٹس نے کیسے کہا پارلیمنٹ متنازع ہوگئی، عدالت دائرہ کار سے نکل کر سیاسی بیان دے گی پھر بھی ہم توہین نہیں کریں گے۔

سنیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی جماعت کو جیسے باہر کیا گیا پارلیمنٹ واقعی نامکمل ہے۔

شہزاد وسیم کا کہنا تھا تنقید کو توہین کہہ دیا گیا ہے، عزت کرانا آپ کے ہاتھ میں ہے، چیف جسٹس اشارہ کرے تو اسے تنقید کے زمرے میں لیں، توہین کے نہیں۔ ان کا کہنا تھا 90 روز میں الیکشن نہیں ہوتے تو آئین کی کتاب بند اور سول ان ریسٹ کا راستہ کھل جاتا ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز بولے کہ عرفان صدیقی نے لکھا کہ سپریم کورٹ ہمیں ڈائریکشن دے رہی ہے، آپ کو شرم آنی چاہیے کہ آپ نے نیب ترمیم کرکے اس ایوان کو استعمال کیا، آپ اپنے لیڈروں کی کرپشن بچانے کے لیے لگے ہوئے ہیں۔

ن لیگ کے سینیٹر آصف کرمانی اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور بولے ہمارے ہاں پیٹرول ناپید ہوتا جاریا ہے، پیٹرول مافیا حکومت کی رٹ چیلنج کر رہی ہے، آج یہاں پیٹرولیم منسٹر ہوتا تو اس سے پوچھتا کے پیٹرول مافیا آپ سے کنٹرول نہیں ہورہا یے؟

دریں اثنا سینیٹ اجلاس نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2022ء متفقہ طور پر منظور کرلیا، بل وزیر مملکت شہادت اعوان نے پیش کیا تھا، سینیٹ اجلاس 13 فروری کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

سینیٹر مشتاق احمد وزراء کی عدم حاضری پر پھٹ پڑے اور کہا کہ پانچ نئے وزراء کا اضافہ ہوا، لگتا ہے جلد کابینہ کی سنچری پوری ہوگی، وزیراعظم ایک علیحدہ سے وزیر رکھیں جو ان وزراء کی گنتی کرے۔