بھارتی پولیس نے منگل کے روز کہا ہے کہ آسٹریلیا کے بونڈائی ساحل پر فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے حملہ آور ساجد اکرم کا اصل تعلق بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد سے تھا لیکن اس کا وہاں اپنے خاندان سے رابطہ محدود تھا۔
اتوار کا حملہ آسٹریلیا میں تقریباً 30 سالوں میں اجتماعی فائرنگ کا بدترین واقعہ تھا اور اس کی تحقیقات یہودی برادری کو نشانہ بنانے والی دہشت گرد کارروائی کے طور پر کی جا رہی ہیں۔
ہلاک شدگان کی تعداد 16 ہے جن میں حملہ آور بھی شامل ہے۔ اس کی شناخت پولیس نے 50 سالہ ساجد اکرم کے نام سے کی ہے جسے پولیس نے گولی مار دی تھی۔ اس شخص کا 24 سالہ بیٹا اور مبینہ ساتھی جس کی شناخت مقامی میڈیا نے نوید اکرم کے نام سے کی ہے، گولی لگنے کے بعد تشویشناک حالت میں ہسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
تلنگانہ ریاست کی پولیس نے ایک بیان میں کہا، “خاندان کے افراد نے اس کی بنیاد پرست ذہنیت یا سرگرمیوں اور اُن حالات سے لاعلمی ظاہر کی ہے جو اس کی بنیاد پرستی کا باعث بنے۔”
حیدرآباد ریاست تلنگانہ کا دارالحکومت ہے۔
آسٹریلوی پولیس نے بتایا کہ دونوں افراد گذشتہ ماہ فلپائن گئے تھے۔ باپ بھارتی پاسپورٹ پر اور بیٹا آسٹریلوی پاسپورٹ پر گیا تھا۔
حکام نے کہا ہے کہ اس سفر کا مقصد زیرِ تفتیش ہے۔ نیز کہا کہ یہ بات حتمی نہیں ہے کہ ان کا تعلق کسی دہشت گرد گروپ سے تھا یا انہوں نے اُس ملک میں تربیت حاصل کی تھی۔
تلنگانہ پولیس نے کہا کہ دو بندوق برداروں کی بنیاد پرستی کا سبب بننے والے عوامل کا “بظاہر بھارت سے کوئی تعلق یا تلنگانہ میں کوئی مقامی اثر و رسوخ نہیں ہے۔”
منگل کو اپنے بیان میں تلنگانہ پولیس نے کہا کہ ساجد اکرم نے 1998 میں آسٹریلیا ہجرت کر جانے کے بعد سے چھے مواقع پر بھارت کا دورہ کیا۔ یہ ہجرت بنیادی طور پر خاندانی وجوہات کی بنا پر تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت چھوڑنے سے پہلے اس کا کوئی “منفی ریکارڈ” نہیں تھا۔

