مودی کی ایک اور سُبکی، بھارت کو عالمی اتحاد پکس سیلکیا سے باہر کردیا گیا

مودی سرکار کو ایک بار پھر عالمی سُبکی کا اُس وقت سامنا کرنا پڑا جب بھارت کو بین الاقوامی اتحاد پیکس سیلیکا سے باہر کردیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کو گلوبل ٹیکنالوجی اور سیمی کنڈکٹر سپلائی چَین اتحاد سے باضابطہ طور پر خارج کر دیا گیا جس کا اعلان امریکا نے چند روز قبل ہی کیا تھا۔

جس پر بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور مودی سرکار کی نااہلی پر مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔

خیال رہے کہ پکس سلیکا ایک امریکا مغرب نواز تکنیکی اتحاد ہے جس کا مقصد سلیکون اور کریٹیکل منرلز سے لے کر سیمی کنڈکٹر، مصنوعی ذہانت، انفراسٹرکچر اور متحرک ڈیجیٹل سپلائی چین تک ایک محفوظ، پائیدار اور مشترکہ ٹیکنالوجی سپلائی چَین تیار کرنا ہے۔

اس اتحاد کی بنیاد اس نیت سے رکھی گئی ہے کہ خاص طور پر اس فیلڈ میں حریف ملک چین پر تکنیکی انحصار کو کم کرتے ہوئے اس کی بالادستی کو ختم کرنا ہے۔

اس اتحاد میں امریکا، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، برطانیہ، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

بھارت کو اس عالمی اتحاد سے دور کرنے کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا تاحال نتیجہ خیز ثابت نہ ہونا ہے۔ جس نے دو طرفہ اعتماد میں کچھ رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔

علاوہ ازیں سیمی کنڈکٹر فیبریکیشن اور اعلیٰ ٹیک پروسیسنگ میں اس کا کردار اب تک قابل توجہ نہیں ہے جبکہ دیگر ممالک کے پاس تکنیکی اور صنعتی صلاحیتیں مضبوط ہیں۔

اپوزیشن جماعت کانگریس نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا اس اہم عالمی اتحاد سے نکلنا مودی حکومت کی سفارتی ناکامی اور عالمی سطح پر تنہائی کی علامت ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے سیاسی، اقتصادی اور تکنیکی شعبوں پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور یہ بھارت کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔

دوسری جانب مودی حکومت نے کا کہنا ہے کہ ہم ٹیکنالوجی اور سپلائی چین کے بڑے اتحاد میں شامل ہونے سے پہلے اپنی مقامی صلاحیتوں اور حکمت عملیوں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔

بھارت نے اپنے تیار کردہ سیمی کنڈیکٹر اور AI شعبوں پر سرمایہ کاری بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے اس کے دوبارہ عالمی اتحاد میں شمولیت کے دروازے کھل سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ Pax Silica کو عالمی ٹیکنالوجی اور AI سپلائی چین کے مستقبل کے لیے ایک اہم فریم ورک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔