گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ سہیل آ فریدی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صوبے کا مقدمہ اڈیالہ میں نہ لڑیں، سرکاری اداروں میں لڑیں۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی روز بروزبڑھ رہی ہے، قبائلی اضلاع میں دہشت گردوں کے حملے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے کیڈٹ کالج میں آرمی پبلک اسکول جیسا حادثہ ہونے سے بچایا، وزیرِ اعلیٰ کو صوبے کی امن و امان کی صورتِ حال پر توجہ دینی چاہیے۔گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبر پختونخوا کامقدمہ اڈیالہ میں نہ لڑیں، سرکاری اداروں میں لڑیں، ہمارا صوبہ دن بدن پیچھے جا رہا ہے۔اْن کا کہنا ہے کہ ہمارا صوبہ ون پوائنٹ ایجنڈے پر ہے اور وہ امن ہے، وفاقی حکومت سے کہوں گا کہ صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں تو وہ امن دینے میں کردار ادا کرے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ1991ء سے صوبے کو پانی کا حصہ نہیں ملا، ہمارا صوبائی سیکرٹریٹ اڈیالہ شفٹ ہو چکا ہے۔بانی آ پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں، عدالت میں مقدمہ لڑیں، سڑکوں پر نکلنے سے رہائی نہیں ہو گی۔ جو ملک کے آئین کو نہیں مانتے، آپ ان کے ساتھ کیسے مذاکرات کر سکتے ہیں۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی حمایت اور وفاق سے تعاون کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ فوج صوبے سے نکل جائے، اگر فوج نکل جائے تو ہماری صلاحیت نہیں کہ دو تین دن صوبہ سنبھال سکیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ریاست کے ساتھ ملکر کام نہیں کرتی تو گورنر راج کا خطرہ ہے، میں سمجھتا ہوں صوبے میں جو بھی حکومت آئے گی وہ پی ٹی آئی سے بہتر کارکردگی دکھائے گی۔گورنر کے پی کا کہنا ہے کہ آئین میں گورنر راج کی شق ہے، یہ غیر آئینی نہیں، گورنر راج لگنے کا دارومدار صوبائی حکومت کے کردار پر ہوتا ہے۔

