Passwords

نوجوان نسل پاس ورڈ کے استعمال میں غفلت برت رہی ہے

سائبر سیکیورٹی پر تحقیق کرنے والی ایک معروف کمپنی نے انکشاف کیا ہے کہ جین زی ہونے کے باوجود نوجوان نسل پاس ورڈ کے معاملے میں حیران کن حد تک غفلت برت رہی ہے۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹس کے مطابق پاس ورڈ مینیجمنٹ کی آن لائن کمپنی *نورڈ پاس* کی نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ نوجوان اپنی پاس ورڈ سیکیورٹی کے حوالے سے پچھلی نسلوں سے بھی پیچھے ہیں اور کمزور عادات رکھتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق زیادہ تر نوجوانوں کا پسندیدہ پاس ورڈ **12345** ہوتا ہے، اور اگر سات ہندسوں تک ہو تو وہ عام طور پر **1 سے 7** تک کی ترتیب میں پاس ورڈ بناتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1997 کے بعد پیدا ہونے والے زیادہ تر افراد کمزور یادداشت یا آسانی کی وجہ سے انتہائی عام اور کمزور پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں، جنہیں سب سے غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 1946 سے 1964 کے درمیان پیدا ہونے والے لوگ بھی اسی طرح کے پاس ورڈ رکھتے تھے، مگر اُس دور میں ایسے پاس ورڈ نسبتاً محفوظ تصور کیے جاتے تھے۔

ماہرین کے مطابق مسلسل آگاہی مہموں کے باوجود نوجوان ابھی تک اپنی یہ عادت بدلنے پر آمادہ نہیں، البتہ چند فیصد نے اب غیر روایتی ہندسوں اور الفاظ کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

تحقیقی سروے میں امریکا، جاپان، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے ہزاروں افراد شامل تھے جن میں بڑی تعداد جین زی کی تھی، اور ان کے جوابات تقریباً ایک جیسے تھے۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال کے عام اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والے پاس ورڈز میں **123456، Admin، AA@123456، 12345678، 123456789، Pass@123 اور Admin123** شامل ہیں۔

اگرچہ یہ پاس ورڈز نہایت کمزور ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل کے پاس جدید سیکیورٹی طریقے — جیسے پاس کیز، بائیومیٹرک لاگ ان اور ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن — دستیاب ہیں، جس کی وجہ سے ان کے اکاؤنٹس کے ہیک ہونے کے امکانات نسبتاً کم ہیں۔