برطانیہ میں پناہ گزینوں کے لیے بُری خبر، پالیسی میں بڑی تبدیلی

برطانیہ نے پناہ گزینوں سے متعلق اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی ہے جس کے تحت اب پناہ گزینوں کو مستقل رہائش نہیں مل سکے گی۔

میڈی رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں اب پناہ لینے والوں کا تحفظ وقتی ہوگا جس کے کچھ عرصے بعد ان کا کیس دوبارہ چیک کیا جائے گا۔

پالیسی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ان کے آبائی ملک کو “دوبارہ محفوظ” قرار دیا جائے گا تو ممکن ہے وہ واپس اپنے وطن بھیج دیے جائیں۔ مستقلاً رہائش جہاں 5 سال کے بعد ملتی تھی، اب نئی تجویز کے مطابق اس مدت کو 20 سال تک بڑھایا جائے گا۔

مزید برآں وہ لوگ جو ’انڈر کنٹریبیوشن‘ (مثلاً کام کرنا، سوشل سیکیورٹی میں حصہ ڈالنا، رضاکارانہ کام) میں شامل ہونگے، انہیں زیادہ ترجیح ملے گی۔

اس کے علاوہ پناہ گزینوں کے خاندانی ری یونین حقوق ختم یا محدود کیے جائیں گے۔ جو لوگ پناہ گزین تسلیم کیے جائیں گے انہیں خود اپنے خاندان کو برطانیہ لانے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

نئی فیملی امیگریشن کی شرائط ان کے لیے ایسی ہونگی جیسے برطانوی شہریوں یا دوسرے امیگرنٹ‌‌ویز ہولڈرز کے لیے ہوتی ہیں، مثلاً معیّن سالانہ آمدنی کا ثبوت دینا۔ پناہ کے دعوے کرنے والوں کو دی جانے والی مالی اور رہائشی مدد اختیاری ہوگی۔

نئی پالیسی کے مطابق اب ہوم آفس سرکاری طریقہ کار کے بعد یہ فیصلہ کرے گا کہ کس پناہ کے متلاشی کو ہاؤسنگ اور مالی امداد ملے گی اور کس کو نہیں۔

علاوہ ازیں ان پناہ گزینوں کے لیے جو غیر قانونی راستوں سے آئے ہیں، شہریت حاصل کرنا مشکل ہوگا۔ ان سے ’اچھا کردار‘ کا ٹیسٹ زیادہ سخت لیا جائے گا جبکہ ان کی درخواستیں عموماً مسترد بھی کی جاسکتی ہیں۔