عمران حکومت میں بشریٰ بی بی سرکاری فیصلوں پراثر انداز ہوتی تھیں،برطانوی جریدہ

لندن/اسلام آباد:برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کے ڈیجیٹل میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ عمران دور میں بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور سرکاری فیصلوں پراثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں۔

برطانوی جریدے کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے ناصرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔

سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر روحانی مشاورت کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی، بشریٰ بی بی کی اجازت کے بغیر بانی پی ٹی آئی کا طیارہ اڑان نہیں بھر سکتا تھا۔

بعض مبصرین کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ حساس ادارے کے کچھ افراد مبینہ طور پر ایسی معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچاتے تھے جنہیں بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی روحانی بصیرت سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی نے اقتدار اور طاقت کیلئے اپنی پیرنی بشریٰ بی بی سے شادی کی، بشریٰ بی بی نے بانی کو بتایا کہ ان دونوں کی شادی ہو جائے تو وہ وزیراعظم بن جائیں گے، پیرنی نے بانی کی ذاتی زندگی، سیاست پر عملیات کا رنگ چڑھایا، بانی پی ٹی آئی نے اقتدار کیلئے دین داری کا لبادہ اوڑھے رکھا۔

برطانوی جریدے نے مزید لکھا کہ بانی پی ٹی آئی کی اپنی پیرنی سے شادی نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا،رپورٹ میں لکھا گیا کہ بانی سیاست کے میدان میں نام بنانا چاہتے تھے، وہ سیاسی پارٹیاں جنہوں نے نوے کی دہائی میں بطور کرکٹر اْن کی پذیرائی کی۔

بانی نے اْنہی سیاسی پارٹیوں کو بدعنوان ٹھہرایا، پی ٹی آئی کے نام سے اپنی جماعت کی بنیاد رکھی اور دعویٰ کیا کہ وہ سیاست کو بدعنوانی سے پاک کر دیں گے۔بشریٰ بی بی عمران خان پر مکمل غلبہ رکھتی تھیں، عمران خان ہر فیصلہ کرنے سے پہلے بشریٰ بی بی سے مشاورت کرتے تھے۔

بشریٰ بی بی کے ملازمین نے انکشاف کیا کہ بشریٰ بی بی عملیات کے لیے گوشت، کالے جانور کے سر اور کلیجی منگواتی تھیں۔برطانوی جریدے کی رپورٹ میں سابق انٹیلی جنس سربراہ فیض حمید پر بشریٰ بی بی کو استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے اگرچہ آئی ایس آئی نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا رشتہ نہیں کرایا تھا، لیکن ایسے اشارے تھے کہ ادارہ اس تعلق سے فائدہ اٹھا رہا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض سینئر اہلکاروں حتیٰ کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو بھی شکایت تھی کہ عمران خان اپنی بیوی کی بات زیادہ سنتے ہیں۔

دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے بشریٰ بی بی کے خلاف برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کو جھوٹ، شر انگیزی اور کردار کشی قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کر دیا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا یہ آرٹیکل شر انگیز اور جھوٹ پر مبنی ہے، بشریٰ بی بی بہادری کے ساتھ اور عمران خان کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں، اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی عدت جیسے گھٹیا الزامات لگائے گئے جس سے وہ بری ہوئیں، عدت جیسے الزامات جھوٹے ثابت ہوئے، یہ بھی من گھڑت کہانی ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے بشریٰ بی بی کو نہیں توڑا جا سکے گا۔