دہلی: عالمی سطح پر ہندو انتہا پسندی کے فروغ نے بھارت کے نام نہاد سیکولر تشخص کو بری طرح بے نقاب کر دیا۔
سفاک مودی حکومت کی سرپرستی میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (RSS) دنیا بھر میں ہندوتوا نظریے کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کو پامال کرنے میں مصروف ہے۔
امریکی جریدے پریزم کی تازہ تحقیقات کے مطابق آر ایس ایس نے امریکی کانگریس پر اثرانداز ہونے کے لیے ایک امریکی لاء فرم کے ذریعے خفیہ لابنگ شروع کر رکھی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آر ایس ایس امریکہ میں خطیر رقم خرچ کر چکی ہے جبکہ یہ سرگرمیاں امریکی فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ (FARA) کے قوانین کے منافی ہیں۔
امریکی صحافی میگھناد بوس نے انکشاف کیا کہ آر ایس ایس نے خود کو غیر ملکی ادارے کے طور پر رجسٹر نہ کراتے ہوئے لابنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی۔
اسی حوالے سے معروف امریکی سکالر ڈاکٹر آڈری ٹرشکے نے بھی خبردار کیا کہ آر ایس ایس کی سرگرمیاں امریکہ کے لیے خطرناک اور امریکی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں۔
پریزم کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کی سرپرستی میں یہ تنظیم نہ صرف بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر تشدد کی تاریخ رکھتی ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی فاشسٹ شناخت کو تبدیل کرنے کے لیے بھی سرگرم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کی بیرون ملک سرگرمیاں ہندوتوا ایجنڈے کو عالمی سطح پر مضبوط کرنے اور بھارت کے اندر مذہبی آزادی کے لیے مزید سنگین خطرات پیدا کرنے کی کوشش ہیں۔

