پشاور / راولپنڈی : وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ اسمبلی فلور پر پاک افغان مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا تھا، صوبہ بھی اسٹیک ہولڈر ہے مگر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا کہ پاکستان کو اپنے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے ، کیونکہ کوئی ملک کسی کا سگا نہیں ہوتا سب اپنے مفادات دیکھتے ہیں۔ ہمیں اس وقت ایک اسٹیٹ مین کی ضرورت ہے جو پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ خیبر پختونخوا کے فیصلے اب بند کمروں میں نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ بند کمروں کے فیصلوں پر نا تو عوام اعتماد کرتے ہیں نا ہی صوبائی حکومت، بند کمروں کے فیصلوں سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ کے پی سے تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے، 22 آپریشنز اور 14 ہزار انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے باوجود دہشت گردی کیوں ختم نہیں ہوئی۔ کولیٹرل ڈیمج کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے، بنیادی انسانی حقوق اس صوبے میں پامال نہیں ہوں گے۔ ہمارے تمام ایم پی ایز چٹان کی طرح ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ صوبے کے عوام بانی پی ٹی آئی پر اعتماد کرتے ہیں، گڈ گورننس کی وجہ سے ہی تیسری بار حکومت میں ہیں اور جس طرح پہلے ڈیلیور کیا تھا ، ویسے اب بھی کریں گے۔
میڈیا سے گفتگو کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بانی چیئرمین سے ملاقات کے لیے راولپنڈی روانہ ہوگئے۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ ارکان اسمبلی بھی ہیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ہدایت پر کے پی کی کابینہ کو حتمی شکل دے دی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ہدایت پر 10سے زاید رکنی کابینہ پہلے مرحلے میں فائنل کی گئی ہے، باقی کابینہ کے ارکان بھی زیر غور ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ کارکنوں سے متعلق شکایات کا ازالہ کر رہے ہیں۔ سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ افغانستان سے مسلسل دہشت گردی ہورہی ہے ، شہادتیں ہورہی ہیں۔

