خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی ایک سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خرم ذیشان کامیاب ہوگئے۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں شبلی فراز کی نا اہلی کے باعث سینیٹ کی خالی نشست کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہوا۔ غیرحتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق 145 کے ایوان میں137 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار خرم ذیشان 91 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار تاج محمد آفریدی 45 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
ایوان میں حکومتی ممبران کی تعداد 92 جبکہ اپوزیشن ممبران کی تعداد 53 ہے۔ ایک ووٹ مسترد ہوا۔ اے این پی کے 4 ممبران نے الیکشن بائیکاٹ کے باعث ووٹ نہیں ڈالے تاہم جے یو آئی کے اکرم خان درانی، پی ٹی آئی پی کی رکن نادیہ شیر ، پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی رکن فرزانہ اور آزاد رکن علی ہادی ووٹ ڈالنے بھی غیر حاضر رہے۔
کامیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا کہ آج ایک بار پھر ثابت ہوگیا کہ خیبر پختونخوا کے ارکان عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ جیت تحریک انصاف اور جمہوریت کی کامیابی ہے، خرم ذیشان آئین کی پاسداری اور قانون کی بالادستی کی بات کریں گے۔ نومنتخب سینیٹر خرم ذیشان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا پہلا ہدف بانی چیئرمین کی رہائی ہے، آج کی جیت دراصل بانی چیئرمین کی جیت ہے۔
پولنگ کے آغاز پر صرف تین اراکین اسمبلی میں موجود تھے تاہم الیکشن کمیشن نے باضابطہ پولنگ شروع کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ پی کے 115 سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ خان نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ اقلیتی رکن گورپال سنگھ نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، اسپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی، امجد علی، شفیع اللہ، اورنگزیب خان اورکزئی، شیر علی آفریدی، آفتاب عالم آفریدی، ریاض خان، عبدالکبیر خان، عجب گل وزیر، سید قاسم علی شاہ سمیت دیگر ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا۔صوبائی اسمبلی آتے ہوئے وزیر اعلیٰ ٹریفک جام میں پھنس گئے تھے جس کے باعث گاڑی سے اتر کر پیدل اسمبلی پہنچ گئے۔
صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا سعید گل کو ریٹرننگ آفیسر جبکہ جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر محمد فرید آفریدی، ڈائریکٹر الیکشنز محمد ندیم خان، ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیا کوآرڈینیشن سہیل احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر الیکشنز فہد علی شاہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر لاء محمد امجد کو پولنگ آفیسرز مقرر تھے ۔

