تل ابیب/دوحہ/واشنگٹن/غزہ /قاہرہ:اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل غزہ یا لبنان میں اہداف پر حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لے گا، چاہے جنگ بندی کے معاہدے ہی کیوں نہ طے پا جائیں۔
عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل ایک خودمختار ریاست ہے، ہم اپنی حفاظت اپنے وسائل سے کریں گے اور اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم اس سلسلے میں کسی کی منظوری کے محتاج نہیں،ہماری سلامتی ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔
ادھراسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن اوفر کسیف نے کہا ہے کہ دنیا اسرائیل کو غزہ کے بعد مغربی کنارے میں ایک اور نسل کشی کی جانب بڑھنے سے روکے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی حدس تل پارٹی کے رکن پارلیمان اوفر کسیف نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل مغربی کنارے میں ایک اور نسل کشی کا ارادہ رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی ایک خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اس خطرے کا سامنا آج اسرائیلی یہودی اور عرب دونوں کو ہے، ان دونوں خطرات سے نمٹنے کے لیے ہم سے رابطہ کیا جائے اور جو کچھ ممکن ہوسکے وہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان خطرات سے تنہا نبرد آزما نہیں ہوسکتے، اس وقت موجودہ ساری صورتحال میں یہاں بسے فلسطینی اور اسرائیلی ایک جیسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں، ان ممکنہ خطرات سے پورا خطہ متاثر ہوسکتا ہے، ان خطرات سے نمٹنے کا واحد راستہ صرف انصاف سے ممکن ہے۔
اوفر کسیف عرب اکثریتی جماعت سے تعلق رکھنے والی جماعت حدس تل پارٹی سے تعلق رکھنے والے یہودی رکنِ پارلیمنٹ ہیں اور ابھی حال ہی میں امریکی صدر کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران ان کے ساتھی عرب رکن پارلیمنٹ ایمن عودہ کو پارلیمنٹ سے بے دخل کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس نے یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہ کیں تو امن معاہدے میں شامل دیگر ممالک کارروائی کریں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں موجود یرغمالیوں کی واپسی کے حوالے سے اگلے 48 گھنٹوں میں پیشرفت پر گہری نظر رکھیں گے۔
آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ملائیشیا جاتے ہوئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مختصر قیام کے دوران امیر قطر سے ملاقات کے وقت ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ضرورت پڑی تو قطر غزہ میں امن فوج بھیجنے کو تیار ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا کے دورے پر جاتے ہوئے قطر میں مختصر قیام کیا اور اس دوران امیر قطر اور وزیراعظم سے جہاز میں ملاقات کی۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے مشرقِ وسطی میں ناقابلِ یقین امن حاصل کیا ہے اور قطر نے اس میں ایک بڑا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں پائیدار امن ہونا چاہیے،جلدٹاسک فورس تیارہوگی۔
دریں اثنائامریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی مستقل تقسیم کا تصور نہیں کرتے، حالانکہ اسرائیلی فوج جنگ بندی کے آغاز سے اب تک علاقے کے تقریباً نصف حصے پر قابض ہے۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج نے اپنی پوزیشن شمال سے جنوب تک پھیلے ہوئے پیلی لکیر کے مشرق میں دوبارہ ترتیب دی ہے جس سے اسے غزہ کے تقریباً نصف حصے پر کنٹرول حاصل ہے۔
امریکا نے اس وقت کے لیے ان علاقوں میں تعمیرِ نو کی امداد بھیجنے کا امکان رد کر دیا ہے جو فی الحال حماس کے زیرِ کنٹرول ہیں۔روبیو نے بتایا کہ امریکا ایک بین الاقوامی فورس تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے جو پورے غزہ میں سیکورٹی کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے اسرائیل سے قطر کے سفر کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میرا خیال ہے کہ استحکام کے لیے بنائی جانے والی اس فورس کا آخری مقصد اس حدِ فاصل کو بتدریج آگے بڑھانا ہے تاکہ پورا غزہ اس میں شامل ہو جائے، یعنی غزہ مکمل طور پر غیر مسلح علاقہ بن جائے۔
ان کا کہنا تھاکہ جب غزہ غیر مسلح ہو جائے گا تو دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو گا اور یہ علاقہ امن و استحکام کے لحاظ سے کسی حد تک گرین زون جیسا ہو جائے گا۔روبیو نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں کی غزہ پر قبضہ برقرار رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیںاسرائیل نے ایک بار پھر غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وسطی غزہ کے علاقے نصیرات میں فضائی حملہ کر دیا۔اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تازہ حملوں میں ایک فلسطینی شہید اور6زخمی ہوگئے۔صہیونی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے حملے میں فلسطینی تنظیم کے رکن کو نشانہ بنایا۔
فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے کم از کم 6 فلسطینی زخمی ہوئے ۔
ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں کم از کم 15 لاکھ افراد کو ہنگامی امداد کی ضرورت ہے، جبکہ اپنے تباہ شدہ گھروں کو لوٹنے والے فلسطینی صرف ملبے کے ڈھیر دیکھ رہے ہیں اور خوراک و پانی جیسی بنیادی ضرورتوں کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔
سربراہ حماس خلیل الحیہ نے کہا امریکی صدر ہر روز کہہ رہے ہیں کہ جنگ ختم ہوگئی،اب ہم اسرائیل کو جنگ دوبارہ شروع کرنے کا جواز نہیں دیں گے،28 میں سے 17 یرغمالیوں کی لاشیں دے چکے،باقی کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے امریکی صدر کے بیان پرجواب میں کہا اسرائیلی انخلا اورجارحیت کے خاتمے تک ہتھیارنہیں ڈالیں گے،اسرائیلی انخلا کے بعد اسلحہ ریاست کے حوالے کردیں گے،ان کا کہناتھاکہ غزہ میں نئی انتظامیہ کیلئے کسی بھی قومی شخصیت پراعتراض نہیں۔
انھوں نے مزید کہاکہ اقوام متحدہ کی فورسز تعیناتی پرحماس اورالفتح میں اتفاق ہوچکا،معاہدے کی خلاف ورزیاں امن سمجھوتے کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں ۔
اسرائیل نے انسانی ہمدردی کی تمام اپیلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے غزہ میں چکن اور گوشت کی فراہمی کو قیدیوں کی لاشوں کی واپسی سے مشروط کر دیا ۔عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ روز بھی اسرائیلی فورسز نے معاہدے کے تحت روزانہ داخل ہونے والے 600 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔
یہ معاہدہ مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی سے 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے تاہم رپورٹوں کے مطابق اسرائیل مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مرغی، گوشت اور دیگر بنیادی غذائی اشیا کے داخلے پر اب بھی مکمل پابندی برقرار ہے۔ صرف ڈبہ بند خوراک اور نوڈلز کی محدود مقدار میں اجازت دی جا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایجنسی انروا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ان کے امدادی قافلے کو بھی غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ادارے کے مطابق ان ٹرکوں میں خیمے، کمبل اور سرد موسم کیلئے ضروری سامان موجود تھا جو بے گھر فلسطینی خاندانوں کے لیے بھجوایا جا رہا تھا۔
انروا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سرد موسم کے قریب آتے ہی لاکھوں بے گھر افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے لیکن اسرائیل کی رکاوٹوں کے باعث اردن اور مصر میں موجود گوداموں سے سامان غزہ نہیں پہنچایا جا سکا۔
ادھرغزہ شہر میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں کھیلتے ہوئے 2 جڑواں بہن بھائی بم پھٹنے سے زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں کے دادا توفیق شورباسی نے بتایا کہ بچے جس چیز کو کھلونا سمجھ رہے تھے وہ ایک ناکارہ بم تھا جو اچانک پھٹ گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد وہ زخمی بچوں کو شفا ہسپتال لے کر گئے جہاں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، دونوں زخمی بچے ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
مصر اور غزہ کے درمیان رفح گذرگاہ سے مصری ساز و سامان اور گاڑیاں اتوار کی صبح براہِ راست غزہ میں داخل ہوئیں تاکہ غزہ میں ملبے تلے دے اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کی جا سکیں۔
ہفتے کی رات اور اتوار کو علی الصباح رفح گذرگاہ سے درجنوں مصری لوڈرز، گاڑیاں اور ضروری ساز و سامان غزہ میں داخل ہوا تاکہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے میں مدد کی جا سکے جو اسرائیل کے غزہ پر حملے کے دوران تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب گئیں۔مصری ساز وسامان، لوڈرز اور گاڑیاں غزہ میں داخل ہونے سے قبل اسرائیل کی جانب سے منظوری حاصل کی گئی۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کو غیر مسلح کرنا اور حماس کی سرنگوں کو تباہ کرنا اسرائیل کی کامیابی کے لیے سب سے اہم اسٹریٹجک مقاصد ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے فوری اور اخلاقی ذمہ داری یہ ہے کہ تمام یرغمالیوں کی لاشیں ان کے گھروں تک واپس پہنچائی جائیں۔
اسرائیل اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔کاٹزکے مطابق برسوں کی لڑائی کے باوجود حماس کی 60 فیصد سرنگیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو ہدایت دی ہے کہ ان سرنگوں کی تباہی کو مرکزی مشن کے طور پر اپنایا جائے خاص طور پر ان علاقوں میں جو اسرائیلی کنٹرول میں ہیں۔
فلسطینی خواتین کیلئے منائے جانے والے قومی دن پر فلسطینی پریزنر سوسائٹی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اب بھی 2 لڑکیوں سمیت 49 فلسطینی خواتین کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔ بیت المقدس سے عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطینی خواتین قیدیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
فلسطینی وزارتِ خارجہ کے مطابق 2 سالہ اسرائیلی جارحیت کے دوران 33 ہزار فلسطینی خواتین اور بچیاں شہید ہوئیں۔فلسطینی وزارتِ خارجہ کے مطابق ہر سال 26 اکتوبر کو فلسطینی خواتین کا قومی دن منایا جاتا ہے۔

