استنبول/ سیالکوٹ :استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں پاکستان نے پھر واضح کیا ہے کہ افغانستان کو ہر صورت فتنہ الخوارج کو لگام ڈالنا ہوگی،وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے مذاکرات میں معاملات طے نہیں ہوئے تو پھر کھلی جنگ ہے ،پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول (ترکیہ) میں مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے۔بات چیت مزید تین روز جاری رہنے کا امکان ہے، مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے چار رکنی وفد شریک ہے جبکہ افغان وفد کی قیادت نائب وزیر داخلہ حاجی نجیب کر رہے ہیں۔
مذاکرات میں دوحا میں طے پانے والے نکات پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ بات چیت کا بنیادی مقصد افغان سرزمین سے دہشتگردی اور مداخلت کی روک تھام ہے۔پاکستانی حکام نے مذاکرات کے دوران ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ افغانستان کو ہرصورت فتنہِ خوارج کو لگام ڈالنا ہوگی۔ پاکستانی وفد نے زور دیا کہ پاکستان پر حملے کرنے والے گروہوں کے خلاف مو¿ثر کارروائی کی جائے۔استنبول مذاکرات میں دونوں فریقوں کے درمیان انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے تعاون اور سرحدی سیکورٹی پر گفتگو کی گئی جبکہ دوحا معاہدے کے بعد پیشرفت سے متعلق ڈوزئیرز کا تبادلہ کیا گیا۔
قبل ازیں سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو میںوزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بات چیت شروع ہوئی ہے، امید ہے اس بات چیت کا کوئی آو¿ٹ کم آئے گا، اگر مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے توہماری اور ان کی کھلی جنگ ہے، اگر ان کی شرائط پاکستان کے لیے قابلِ قبول ہوئیں تو معاہدہ ضرور ہوگا۔استنبول میں افغان طالبان سے ہونے والی بات چیت کے نتائج آج تک آجائیں گے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ افغان طالبان کن شرائط پر امن چاہتے ہیں مذاکرات میں واضح ہو گا، اگر ان کی شرائط ہمیں سمجھ آئیں تو معاہدہ ترتیب دیا جائے گا۔ا±ن کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر 4 ،5 دن سے کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے، قطر معاہدے کی 80 فیصد پاسداری کی جارہی ہے، بھارت پراکسی جنگ افغانیوں کے ذریعہ لڑ رہا ہے۔خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ہم نے 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی، دوحہ میں جن سے بات کر رہے تھے وہ سارے پاکستان میں جوان ہوئے، سمجھ نہیں آتا کہ اتنی مہمان نوازی کے باوجود افغانستان کا ہمارے ساتھ ایسا رویہ کیوں ہے،اگر 40، 50لاکھ افغانی یہاں مقیم ہیں تو نوکریوں اور کاروبار پر بھی قابض ہیں۔

