اسرائیل کے غزہ پر حملے، ٹرمپ کے زیر سرپرستی امن معاہدے کو خطرہ

غزہ/تل ابیب/قاہرہ/واشنگٹن:غزہ امن معاہدہ خطرے میں پڑگیا،بدترین اسرائیلی خلاف ورزیاں جاری ،اسرائیلی فوج نے غزہ پر نیا حملہ کردیاجس سے امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے پائیدار امن میں بدلنے کی امیدیں مدھم ہو گئیں۔

اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا اور مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر اتوار کے روز کیے گیے حملے11اکتوبر سے نافذ جنگ بندی کے بعد اب تک کا سب سے بڑا امتحان بن گیے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے رفح اور خان یونس میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جبکہ اباسن کے مشرقی علاقے میں اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

خان یونس کے رہائشیوں نے بتایا کہ اتوار کی دوپہر کے وقت اسرائیلی فضائیہ نے رفح پر متعدد فضائی حملے کیے جبکہ اسرائیلی حکومت کے ترجمان سے ان حملوں کی تصدیق کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے معاملہ فوج کے سپرد کردیا تاہم فوج کی جانب سے کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا گیا۔

مقامی محکمہ صحت کے مطابق اتوار کے روز شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں دو فلسطینی شہید ہو گئے۔اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق فوج نے رفح کے علاقے میں فضائی کارروائیاں اس وقت شروع کیں جب وہاں جنگجوئوں نے اسرائیلی افواج پر حملہ کیا تاہم رپورٹ میں کسی مخصوص ماخذ کا حوالہ نہیں دیا گیا۔

ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے تصدیق کی کہ حماس کے جنگجوئوں نے اسرائیلی دستوں پر راکٹ لانچر اور اسنائپر حملے کیے جو اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقے میں ہوئے۔ عہدیدار کے مطابق یہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب حماس کے سینئر رہنما عزت الرشق نے کہا کہ حماس جنگ بندی کے معاہدے کی پابند ہے اور اس کی خلاف ورزی اسرائیل کر رہا ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد سے اب تک 47 خلاف ورزیاں کی ہیں جن میں 38 افرادشہید اور 143 زخمی ہوئے۔

ان خلاف ورزیوں میں شہریوں پر براہِ راست فائرنگ، گولہ باری، نشانہ بندی کے حملے اور گرفتاریوں کے واقعات شامل ہیں۔دریں اثنائاسرائیلی ریاست نے اپنی جیلوں میں شہید کیے گئے 15 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ بھجوائی ہیں۔

اب تک اسرائیلی جیلوں میں اسرائیلی تشدد سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی طور پر 135 لاشیں غزہ پہنچی ہیں۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل سے غزہ لاشیں پہنچنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے جاں بحق ہونے والے ایک اور اسرائیلی قیدی کی لاش ملبے سے نکالے جانے کے بعد حماس نے عالمی ریڈ کراس کے حوالے کی۔

جنگ بندی ہونے کے بعد سے لے کر اب تک حماس نے زندہ اسرائیلی قیدیوں کی مکمل رہائی کے علاوہ ان اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں بھی واپس بھیجی ہیں جو غزہ میں قید کے دوران اسرائیلی بمباری سے شہید ہو گئے تھے۔ ان میں 9 اسرائیلیوں اور ایک نیپالی طالب علم کی لاش بھی شامل ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں سے غزہ منتقل کی جانے والی کئی لاشوں کے جسموں پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔ ان کے مرنے کے باوجود انہیں ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں اور ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئی تھیں۔

دوسری جانب مصر میں فلسطینی سفارت خانے کی جانب سے پیر کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا گیا۔ فلسطینی سفارت خانے نے ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ قدم مصر میں مقیم فلسطینی شہریوں کو سفر کے لیے غزہ کی پٹی واپس جانے کے قابل بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

فلسطینی سفارت خانے نے کہا کہ رفح لینڈ کراسنگ پیر سے کھل جائے گی تاکہ مصر میں مقیم اور غزہ واپس جانے کے خواہشمند فلسطینیوں کو رابطہ کاری کے قائم کردہ طریقہ کار کے مطابق سفر کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔

فلسطینی سفارت خانے نے واپس آنے کے خواہشمند اپنے شہریوں سے نامزد الیکٹرانک ایپلی کیشن کے ذریعے اپنی معلومات کا اندراج کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا انہیں ملاقات کے اوقات اور مقامات کے بارے میں بعد میں مطلع کیا جائے گا۔

علاوہ ازیںترجمان حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی کی اور نہ ہی فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کی کوئی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کا دعویٰ مسترد کردیا اور کہا امریکی الزامات اسرائیل کے جرائم اور جارحیت کو چھپانے کی کوشش ہیں۔ امریکا سے کہتے ہیں وہ اسرائیل کے بیانیے کو دہرانا بند کرے۔

قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ حماس غزہ میں شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔بیان میں کہا گیا اگر حماس نے یہ حملہ کیا تو غزہ کے شہریوں کے تحفظ اور جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔

دوسری جانب اسرائیل نے غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح بارڈر تاحکمِ ثانی بند رکھنے کا اعلان کردیا ۔حماس کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ کی بندش یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کا سبب بن رہی ہے، یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی رفح کراسنگ کھلنے سے مشروط ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے آفس کے مطابق غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح بارڈر تاحکمِ ثانی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نیتن یاہو آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی مغویوں کی لاشوں کی واپسی اور طے شدہ فریم ورک کو نافذ کرنے میں حماس کے کردار کو دیکھتے ہوئے رفح بارڈر کھولنے پر غور کیا جائے گا۔

دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ حماس اور غزہ کی پٹی میں موجود دیگر تنظیموں کے غیرمسلح ہونے تک جنگ ختم نہیں ہو گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو کا یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے دو یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں۔

نیتن یاہو نے خبردار کیاکہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کا دوسرا مرحلہ اہم ہے جس کے تحت حماس اور غزہ کی پٹی میں موجود دیگر عسکری گروپوں کو غیرمسلح کرنا ہے۔اسرائیلی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ جب یہ مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو جائے گا۔

امید ہے کہ آسانی کے ساتھ ہو جائے گا، لیکن اگر نہ ہوا تو سختی کے ساتھ(مکمل ہوگا ) تو پھر جنگ ختم ہو گی۔حماس اب تک اس مطالبے کی مخالفت کرتی آئی ہے اور جنگ میں تعطل سے اسے غزہ کی پٹی پر اپنا کنٹرول دوبارہ قائم کرنے کا موقع ملا ہے۔