پشاور:پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا الزام ایک جماعت اور ایک فیصلے کو نہیں دیا جاسکتا۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گردی کی جڑیں بہت گہری ہیں، خیبرپختونخوا کا صوبہ 40 سال سے لہولہان ہے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہناتھا کہ ہم جانتے ہیں کہ دہشت گردی ایک دن کی پیداوار نہیں ہے، ہم سب پاکستان کے خیر خواہ ہیں، ہم کہتے ہیں کہ ہماری آواز کو سنیں۔پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ آپ آئین اور قانون کو توڑتے ہیں، این ایف سی ایوارڈ کی رقم ہمیں نہیں ملی، تبدیلی کا مقصد ایک نئی شروعات ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں گورننس کو بہتر کرنا ہے، آج کہا جارہا ہے کہ گورنر راج لگایا جائے گا،ایسا بالکل نہیں ہو گا، کیا ہم نے دہشت گرد صوبے میں گھسائے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جو الزامات لگائے گئے اس کی کوئی بنیاد نہیں، ہم کہتے ہیں جامع حکمت عملی بنا دیں، ہم کہتے ہیں کہ جو معصوم آپریشن میں شہید ہوتے ہیں وہ نہ ہوں۔
ہم دہشت گرد کو دھرتی سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس کا لفظ بہ لفظ جواب نہیں دے سکتے، ہم آپ سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے، ہمارے لیے جو الفاظ استعمال کیے گئے اس سے نقصانات ہوں گے۔ ہم ہر اس طاقت کے خلاف ہیں جو پاکستان کے خلاف ہے۔
صرف عسکری طاقت سے دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی، بانی پی آئی بھی یہی کہہ رہے ہیں، بلوچستان ، کے پی لہو لہان ہے۔ پی ٹی آئی دور میں سب سے کم دہشت گردی ہوئی اشرف غنی را کیساتھ تھے لیکن کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت میں دہشت گردی کم تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج کیوں افغان حکومت سے دور ہٹ رہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ بانی نے صوبے میں تبدیلی کا حکم دیا ، خوش آئند بات ہے، جب بھی کسی جماعت کو پیچھے کرنے کی کوشش گئی، دہشت گردی، قتل و غارت گری پھیلی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بھی 2022 ء میں ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات کی تھی، رانا ثنا اللہ نے بھی طالبان سے مذاکرات کی بات تھی، 2021ء میں دہشت گردوں کو کون لایا ؟ فیصلہ ہونا چائیے۔
اس موقع پرپی ٹی آئی کے رہنما جنید اکبر نے کہا کہ ہم طالبان سے بات چیت کے حامی ہیں، بات چیت کے ذریعے ہی حل نکل سکتا ہے، یہ کوئی پنجاب نہیں، یہاں عوام کی بات سے ہی معاملات بڑھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی پر پارٹی نے اعتماد کیا۔
پارٹی اسے کامیاب بنائے گی، سابقہ فاٹا سے چیف منسٹر کو لانے کا مقصد قبائلی عوام کی محرومیوں کو دور کرنا ہے، سی ایم کے انتخاب کے لئے روڑے اٹکائے جا رہے ہیں، ایسے اقدامات سے فاٹا کی عوام کو غلط میسج جائیگا۔14 ہزار چھوٹے بڑے آپریشنز میں دہشتگردی بڑھ گئی یا کم ہوئی، ایسے واقعات سے اداروں اور عوام کے مابین فاصلے بڑھتے ہیں۔
 
                        
 
             
                             
                             
                             
                             
                             
		
 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				